|
تل ابیب: سخت اسرائیلی ردِ عمل | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حماس حکومت کے بعد پہلے خود کش حملے پر اسرائیلی حکومت نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ اسرائیلی شہر تل ابیب پر کیے جانے والے ایک خود کش حملے میں کم سے کم نو افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہو ئے۔ اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے جوابی حملے میں ایک انیس سالہ فلسطینی نوجوان ہلاک ہوا ہے۔ فلسطینی شدت پسند گروپ اسلامی جہاد نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ دھماکہ غرب اردن کے علاقے جنین سے تعلق رکھنے والے ان کے ایک رکن نے کیا ہے۔ اسرائیل نے حماس کی سربراہی میں قائم فلسطینی انتظامیہ کو حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے حماس حملے کی براہِ راست ملوث نہ ہو لیکن ذمہ دار ضرور ہے۔ دوسری طرف حماس نے، جو اسرائیل کے خلاف جنگ بندی پر کاربند ہے، حملے کو ایک دفاعی اقدام قرار دیا ہے۔ فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے خودکش حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حملہ فلسطینی مفادات کے خلاف ہے۔ امریکہ نے حملے کو دہشت گردی کا ایک قابل نفرت فعل قرار دیا ہے جس کا امریکہ کی رائے میں کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ اطلاعات کے مطابق حملہ تل ابیب میں مشرق وسطیٰ کی ایک مرغوب غذا فلافل کے ٹھیلے کے قریب ہوا۔ جنوری میں بھی اسی ٹھیلے کے قریب ایک خودکش حملے میں پندرہ افراد زخمی ہوئے تھے۔ اسرائیلی حملے میں توپ خانہ استعمال کیا گیا جس کا نشانہ شمالی غزہ کا علاقہ تھا۔ اسرائیلی گولے کا نشانہ بننے والا نوجوان بیت اللیہ کے ایک گراؤنڈ میں فٹبال کھیل رہا تھا۔ فلسطینی انتظامیہ میں حماس کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ پہلا خود کش حملہ ہے۔ حماس کی قیادت والی فلسطینی حکومت کے برعکس حملے کا دعویٰ کرنے والی تنظیم اسلامی جہاد نےاسرائیل کے خلاف جنگ بندی نہیں کی۔ | اسی بارے میں فلسطینی و اسرائیلی حملے، 10 ہلاک17 April, 2006 | آس پاس غزہ: اسرائیلی جوڑا ہلاک، فوجی زخمی24 July, 2005 | آس پاس اسرائیل میں بم دھماکہ پانچ ہلاک26 October, 2005 | آس پاس ’بہن نے حملہ آور کو نہیں اکسایا‘28 November, 2005 | آس پاس اسرائیل:خودکش حملہ آور ہلاک19 January, 2006 | آس پاس | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||