|
فلسطین: انتخابی قوانین اور شیڈول | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
فلسطین میں پچیس جنوری کو ہونے والے انتخابات کے انتظامات اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔ انتخابی امیدواروں کی نامزدگی اور پارٹیوں کی فہرستیں جمع کروانے کی آخری تاریخ چودہ دسمبر تھی۔ سترہ دسمبر کو الیکشن کمیشن نے کاغذات کی پڑتال کی اور پہلی فہرست اٹھارہ دسمبر کو شائع کی گئی۔ اعتراضات اور اپیلیں داخل کروانے کی آخری تاریخ بیس دسمبر تھی۔ الیکشن کمیشن کے فیصلوں کے خلاف اپیل کرنے کی آخری تاریخ چوبیس دسمبر اور ان اپیلوں پر فیصلہ کرنے کی آخری تاریخ انتیس دسمبر مقرر کی گئی۔ انتخابی عمل کے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے صدارتی حکم کے تحت ایک انتخابی عدالت قائم کی گئی ہے جس میں ایک سربراہ کے علاوہ دیگر نو جج شامل ہیں۔ انتخابات کے دن کو سرکاری تعطیل قرار دیا گیا ہے۔ ووٹنگ صبح سات بجے سے شروع ہو کر شام سات بجے تک جاری رہے گی۔ الیکشن کمیشن کو ضرورت کے تحت ووٹنگ کا وقت دو گھنٹے تک بڑھانے کا اختیار ہے۔ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کسی امیدوار کا فلسطینی شہری ہونا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے کم از کم عمر کی حد اٹھائیس سال ہے۔ امیدوار کے نام کا ووٹر لسٹ میں اندراج بھی ضروری ہے۔ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے فلسطینی علاقے کا مستقل رہائشی ہونا بھی ضروری ہے۔ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنی ملازمتوں سے استعفٰی دیں اور ایک ہزار امریکی ڈالر زر ضمانت جمع کروائیں۔ تاہم استعفے کی شرط سے تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے افراد مستثنٰی ہیں۔ اس کے علاوہ امیدواروں کو نامزدگی کے لیے اپنے حلقے کے پانچ سو ووٹروں کی دستخط شدہ دستاویز پیش کرنا ہو گی۔ تاہم مقننہ کے موجودہ ممبران اس سے مستثنٰی ہیں۔ متناسب نمائندگی کی فہرستوں پر انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لیے تین ہزار لوگوں کے دستخط کروانے ضروری ہیں اور زر ضمانت کی رقم چھ ہزار ڈالر ہے تاہم یہ شرط منظور شدہ پارٹیوں پر لاگو نہیں ہو گی۔ جیتنے والے امیدواروں کو ان کی رقم واپس مل جائے گی جبکہ ہارنے والوں کا زر ضمانت بحق الیکشن کمیشن ضبط کر لیا جائے گا۔ متناسب نمائندگی کی فہرست میں امیدواروں کی کم سے کم تعداد سات ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ حد چھیاسٹھ مقرر کی گئی ہے۔ اٹھارہ سال کی عمر کے فلسطینی شہری ووٹ ڈالنے کے حقدار ہیں۔ جن لوگوں نے اسرائیلی شہریت حاصل کر لی ہے وہ اس عمل میں حصہ نہیں لے سکتے۔ ہر ووٹر کو اپنے حلقے میں مخصوص نشتوں کی تعداد کے مطابق امیدوار چننے کا اختیار ہے۔ امیدواروں کے لیے انتخابی مہم چلانے کی تاریخیں بھی مقرر کر دی گئی ہیں جو کہ تین سے تئیس جنوری ہیں۔ انتخابی قوانین میں یہ بھی لکھا ہے کہ سرکاری ذرائع ابلاغ کو غیر جانبدار رہنا ہو گا اور تمام امیدواروں کو برابر وقت دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ حکومتی اداروں کو کسی بھی امیدوار کی حمایت یا مخالفت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ قانون میں کسی بھی امیدوار کی ہتک عزت بھی منع ہے۔ انتخابی ریلیاں منعقد کرنے کے لیے مساجد، گرجا گھروں، سرکاری دفاتر اور ہسپتالوں کے قریب جگہوں کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے مخصوص کی گئی جگہوں کے علاوہ کہیں بھی پوسٹر لگانے کی اجازت نہیں ہے۔ انتخابی مہم کے دوران فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے نعرے استعمال کرنے پر پابندی ہے۔ قانون میں کسی قسم کے فرقہ وارانہ یا قبائلی تشدد کو ابھارنے کی کوشش پر بھی پابندی ہے۔ امیدواروں پر کسی قسم کی بالواسطہ یا بلاواسطہ بیرونی امداد لینے پر بھی مکمل پابندی ہے۔ انہیں انتخابی اخراجات کے متعلق تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لیے اخراجات کی حد ساٹھ ہزار ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ متناسب نمائندگی کے ذریعے انتخابات میں حصہ لینے والوں کے لیے یہ حد دس لاکھ ڈالر ہے۔ | اسی بارے میں | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||