http://www.bbc.com/urdu/

Sunday, 06 November, 2005, 02:02 GMT 07:02 PST

سینکڑوں گاڑیاں نذر آتش، تشدد جاری

پیرس کے مضافات اور دیگر فرانسیسی شہروں میں دسویں شب بھی تشدد کے واقعات جاری رہے اور پولیس کی تعیناتی کے باوجود فسادیوں نے اسکولوں اور سینکڑوں گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔ سنیچر کی شب دارالحکومت پیرس میں دو سکول اور ایک ریسائکلنگ پلانٹ جلادیے گئے۔

فرانس کے تارکینِ وطن
پولیس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سنیچر کی شب چھ سو سے زائد گاڑیاں نذر آتش کردی گئیں۔ جمعہ کی شب پیرس کے علاقوں اور دیگر شہروں جیسے بورڈیو، اسٹراسبرگ، پاؤ، رینے، تولوز اور لیلی میں لگ بھگ نو سو گاڑیوں کو آگ لگادی گئی تھی۔

دس دنوں سے جاری رہنے والا یہ تشدد فرانس کے ان علاقوں میں پھیل رہا ہے جہاں بیشتر تارکین وطن والی آبادیاں بستی ہیں۔ اس تشدد کی وجوہات تارکین وطن، بالخصوص سیاہ فام افریقی اور شمالی افریقی نسل کے مسلمان نوجوانوں میں بیروزگاری، نسلی تعصب پرستی اور فرانسیس معاشرے میں تارکین وطین کا صحیح مقام نہ ملنا وغیرہ، بتائی گئی ہیں۔

سنیچر کے روز وزیر داخلہ نکولس سارکوزی نے متنبہ کیا تھا کہ ہنگاموں کے ذمہ دار افراد کو کڑی سزا دی جائے گی اور یہ کہ ان کی حکومت تشدد کا سختی سے مقابلہ کرے گی۔ ان کی اس وارننگ کے باوجود سنیچر کی شب تشدد جاری رہا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سنیچر کی شب مزید ستر افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ جمعہ کی شب کو بھی نو سو گاڑیاں جلادی گئی تھیں اور ڈھائی سو سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گزشتہ دس دنوں میں لگ بھگ دو ہزار گاڑیاں جلادی گئی ہیں۔

سنیچر کے روز پیرس میں سینکڑوں افراد نے تشدد کے خلاف مارچ بھی کیا تھا۔ پھر بھی فرانس کے کئی شہروں میں سنیچر کی شب تشدد کے کئی واقعات پیش آئے۔ تولوز میں درجنوں گاڑیاں جلادی گئیں اور آتشزدگی کے کئی واقعات ہوئے۔

دس دنوں سے جاری رہنے والا یہ تشدد اس وقت شروع ہوا تھا جب دو افریقی اور عرب ٹینیجر شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے پولیس سے بھاگ کر بجلی کے سب اسٹیشن میں پناہ لیتے وقت بجلی لگنے سے ہلاک ہوگئے تھے۔