Saturday, 05 November, 2005, 03:50 GMT 08:50 PST
پیرس اور دیگر فرانسیسی شہروں میں توڑ پھوڑ مسلسل نویں شب بھی جارہی اور پولیس نے پچاس سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ سکیورٹی کے سخت انتظامات کے باوجود تارکین وطن والی آبادیوں میں مشتعل افراد نے دو سو بیس گاڑیوں کو جمعہ کی شب نذر آتش کردیا۔
تشدد شمالی فرانس کے غاؤین، جنوب کے شہر مارسے اور مشرق کے شہر جیوں اور تولوز اور نیس میں بھی پھیل گیا ہے۔ نو دنوں سے جاری یہ تشدد غیرفرانسیسی نسل کے غریب نوجوان تارکین وطن والی آبادیوں میں ہے۔
وزیراعظم ڈومنِک دی ولیپاں نے تشدد کے خاتمے کے لئے متاثرہ قصبوں اور شہروں میں نوجوانوں سے ملاقات ہے۔ وزیراعظم ولیپاں پیرس کے مضافات کے لئے ایک منصوبے کا آغاز کرنے کی کوشش رہے ہیں جہاں بیشتر تارکین وطن آباد ہیں اور ان کے اندر غربت اور بیروزگاری زیادہ پائی جاتی ہے۔
جمعہ کے روز دارالحکومت پیرس میں تازہ تشدد کے واقعات پیش آئے اور سین دینی کا علاقہ بری طرح متاثر ہوا۔ لگ بھگ چالیس کاروں کو نذر آتش کردیا گیا اور پولیس کے مطابق کئی گوداموں کو بھی آگ لگادیا گیا۔
پیرس کے علاقے سیں دینی میں پولیس کے تیرہ سو اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود مشتعل نوجوانوں کے گروہ سڑکوں پر گھومتے نظر آئے۔ قریب کے قصبے سلنچی سو بوا میں کچھ مسلم گروہوں نے تشدد کو روکنے کی کوششیں کی۔
تاہم کئی فرانسیسی باشندوں کا کہنا ہے کہ پولیس کے سختی نے تارکین وطن والی آبادیوں میں ناانصافی کا احساس اجاگر کردیا ہے۔ ہمارے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ یہ احساس اس لئے پیدا ہوا کیوں کہ پولیس والے سیاہ فام اور شمالی افریقی نژاد لوگوں کو روک کر تلاشی لے رہے ہیں۔