Monday, 15 August, 2005, 03:48 GMT 08:48 PST
غزہ کی پٹی سے یہودی آباد کاروں کا انخلاء سرکاری طور پرشروع ہوگیا ہے۔
اتوار کی رات بارہ بجے اسرائیلی فوج نے کیسوفیم کی چوکی پر بارڈر بند کردیا۔ اس بارڈر پر لگے ہوئے ایک بورڈ پر خبردار کیا گیا ہے کہ یہ سرحد عبور کرنا اب قانوناً منع ہے۔
فلسطینی رہنما محمود عباس نے اس انخلاء کو ’تاریخی‘ قرار دیا ہے اور اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے علاقے کو بھی خالی کر دے۔
بی بی سی کو دیے گیے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے علاقے کی سکیورٹی اور استحکام میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’ ہم اسے ایک تاریخی قدم کے طور پر دیکھتے ہیں چونکہ اسرائیل عرب اسرائیل تنازعے کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ یہ علاقہ خالی کر رہا ہے‘۔
رات گئے اسرائیلی فوج اور سیکورٹی دستوں کی پچاس گاڑیوں کا ایک قافلہ بھی علاقے میں داخل ہوا تاکہ علاقہ نہ چھوڑنے والے یہودی آبادکاروں کو نکالا جا سکے۔
علاقہ خالی کروانے کے لیے اسرائیلی فوج کے غیر مسلح جوانوں نے نو ہزار آباد کاروں کو نوٹس جاری کیے ہیں۔ اس نوٹس میں یہودی آبادکاروں کواگلے اڑتالیس گھنٹے میں علاقہ خالی کرنے کو کہا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ نہ جانے کی صورت میں انہیں زبردستی بے دخل کردیا جائے گا اور منتقلی کے معاوضے میں سے ایک تہائی رقم بھی کاٹ لی جائے گی۔
پیر اور منگل کو مزید چالیس ہزار اسرائیلی پولیس اور فوجی اہلکار غزہ کے علاقے میں موجود یہودی آباد کاروں کو نوٹس دینے کے لیے بھیجے جائیں گے۔ تاہم جھگڑے سے بچنے کے لیے ان پانچ یہودی آبادیوں میں اسرائیلی فوجی نہیں جائیں گے جہاں سے مزاحمت کا خطرہ ہے اور وہاں یہ نوٹس ڈاک کے ذریعے بھیجے جا رہے ہیں۔
منتقل ہونے والے ایک آباد کار کسان رفیح یام نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ’ میں فلسطینیوں کے لیے کچھ نہیں چھوڑ کر جانا چاہتا‘۔
اگرچہ کئی لوگوں نے پہلے ہی علاقہ خالی کردیا ہے لیکن اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف جنرل ڈین ہلز کا کہنا ہے کہ جن آباد کاروں نے علاقہ خالی نہیں کیا ان کے ساتھ مزید پانچ ہزار احتجاجی مظاہرین شامل ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی سکیورٹی افواج اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ بی بی سی کے ایک نامہ نگار نے نوجوان مظاہرین کے ایک گروپ کی وجہ سے ایک اسرائیلی فوجی جیپ کو پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا ہے۔
انیس سو سڑسٹھ کی جنگ کے نتیجے میں فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد سے یہ پہلی مرتبہ ہوگا کہ اسرائیل ان علاقوں میں یہودی آبادیوں کو ختم کرے گا۔
اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے انخلاء میں مداخلت کی صورت میں نمٹنے کے لیے بھی مختلف مقامات پر اپنی فوج تعینات کی ہے۔