|
’عراق میں اسلحہ ایران سے آ رہا ہے‘ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
امریکی وزیر دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈ نے کہا ہے کہ عراق میں استعمال ہونے والے اسلحہ ایران سے آرہا ہے۔ مسٹر رمزفیلڈ نے کہا ہے کہ ایران اسلحہ کو عراق پہنچنے سے روکنے میں تعاون نہیں کر رہا۔ پینٹاگون میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ عراق میں پایا جانے والے اسلحہ واضح طور پر ایرانی ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنا اسلحہ امریکہ کے ہاتھ لگا ہے یا برآمد ہونے والے اسلحہ کس نوعیت کا ہے۔ امریکہ کو پڑوسی ملکوں سے عراقی مزاحمت کاروں کے لیے آنے والے اسلحہ پر کچھ عرصے سے بہت تشویش ہے۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ عراق میں پایا جانے والے اسلحہ ایران سے آیا ہے۔ ’یہ ایک بہت طویل سرحد ہے اور اس نوعیت کے اسلحے کا عراق پہنچنا ایران کے عدم تعاون کی علامت ہے۔‘ مسٹر رمزفیلڈ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اسلحہ کس نے خریدا یا عراق پہنچایا لیکن ساتھ اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ وہ اسے بہت سنجیدہ معاملہ سمجھتے ہیں۔ ’یہ عراقی حکومت کے لیے ایک مسئلہ ہے۔ یہ اتحادی فوجوں کے لیے ایک مسئلہ ہے۔ یہ بین الاقوامی برادری کے لیے ایک مسئلہ ہے اور خود ایران کے لیے بھی ایک مسئلہ ہے۔‘ مسٹر رمز فیلڈ کے اس بیان سے پہلے ذرائع ابلاغ میں چھپنے والے رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ بہت حساس نوعیت کے دھماکہ خیز مواد سمیت اسلحہ مزاحمت کاروں تک پہنچ رہا ہے۔ لیکن ابھی تک آزادانہ ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ امریکی فوج کا کہنا ہے کہ عراق کی سرحدوں کو محفوظ بنا کر اور غیر ملکی شدت پسندوں کا عراق میں داخلہ بند کر کے ملک میں جاری مزاحمت کو کمزور کیا جا سکتا ہے۔ |
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||