|
عثمان کو برطانیہ لانے کے لیے مقدمہ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
اٹلی کے شہر روم سے گرفتار کیے جانے والے لندن بم حملوں میں ملوث مشتبہ حملہ آوور کو اٹلی سے برطانیہ لانے کے لیے روم کے ایک قید خانے میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ ستائیس سالہ ایتھوپیائی نژاد برطانوی شہری عثمان حسین کو اٹلی سے برطانیہ لانے کے لیے چلائے جانےوالے مقدمہ کے فیصلے میں کئی ہفتے لگا سکتے ہیں۔ عثمان حسین کو حامدی اسحاق کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس دوران لندن میں پولیس حکام تین دیگر افراد سے بھی تفتیش کررہے ہیں جنہیں اکیس جولائی کو لندن کی تین زیر زمین ٹرینوں اور ایک بس پر بم حملے کرنے کی ناکام کوشش میں ملوث ہونے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان ناکام حملوں کی تفتیش کے سلسلے میں جمعہ کو حراست میں لیے گئے ایک پانچویں شخص سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ لندن میں سات جولائی کے دھماکوں اور اکیس جولائی کے ناکام حملوں کے بعد حکام ایک اور دہشت گردی کی کارروائی کے خطرے کے پیش نظر شہریوں کو چوکس رہنے کی ہدایت کررہے ہیں۔ عثمان حسین کو لندن کے شپرڈ بش ٹرین سٹیشن پر بم حملے کی ناکام کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا ہے کہ وہ عثمان حسین کی اٹلی سے جلد از جلد برطانیہ لانے کی کوشش کریں گے اور اس سلسلے میں وہ یورپ کے نئے قوانین کا سہارہ لیں گے جن کا اٹلی پر اطلاق گزشتہ جمعرات سے ہی شروع ہوا ہے۔ عدالت کی طرف سے مقرر کیے جانے والے وکیل صفائی نےکہا ہے کہ برطانیہ کی طرف سے عثمان کی ملک بدری کی درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ وکیل صفائی نے کہا کہ عدالتی کارروائی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور ان کے موکل کو اٹلی سے برطانیہ لانے کے حق میں اور مخالفت میں دلائل موجود ہیں۔ بی بی سی کے نامہ نگار جیکی رولینڈ نے کہا ہے کہ اطالوی پولیس اس بات کی مکمل تحقیقات کرنا چاہیے گی کہ آیا عثمان حسین روم پناہ کی تلاش میں آیا تھا یا وہ اٹلی میں بھی دہشت گردی کی وارداتوں کا ارادہ رکھتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اطالوی پولیس عثمان حسین کی گرفتاری سے قبل ان اٹلی میں تمام نقل و حرکت اور ان کے تمام ممکنہ رابطوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرئے گی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ عثمان حیسن کی پرورش اٹلی میں ہوئی جہاں ان کے خاندان نے سیاسی پناہ حاصل کی تھی۔ اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ عثمان اپنے بھائی کے گھر چھپے ہوئے تھے جہاں سے انہیں ان کے بھائی کے ہمراہ گرفتار کیا گیا۔ خیال کیا جاتاہے کہ وہ لندن کے واٹر لو کے سٹیشن سے پیرس کے لیے منگل چھبیس جولائی کو روانہ ہوئے۔ اگلے دن وہ اٹلی کے شہر میلان پہنچ گئے جہاں سے انہوں نے جمعرات کو روم کا سفر کیا۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||