|
یورپ میں سکیورٹی سخت | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
لندن میں خود کش بم حملوں کے بعد دوسرے یورپی ممالک میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیئےگئے ہیں۔ اٹلی کے وزیر اعظم سلو برلسکونی نے ملک میں حفاظتی انتظامات سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سلو برلسکونی نے پولیس کے اختیارات میں اضافہ کیا ہے جن کے تحت اسے وہ لوگوں کو دہشت گردی کے شبے میں حراست میں رکھنے میں دشواری نہیں ہو گی۔ اٹلی کے وزیر اعظم نے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے انٹرنیٹ اور فون نیٹ ورک کی نگرانی کو بھی آسان بنا دیا ہے۔ اسی طرح فرانس کے وزیر اعظم ڈومینک دی ویلپاں نے ملک میں سکیورٹی کے نظام کو مضبوط کرنے کا حکم دیا ہے۔ یورپ میں سب سے زیادہ مسلمان فرانس میں بستے ہیں اور ان کی تعداد پچاس لاکھ ہے۔ امریکہ میں بھی پولیس نے لوگوں کی تلاشی لینی شروع کر دی ہے۔ فرانس کے وزیر داخلہ نکولس سارکوزی نے خبردار کیا ہے کہ فرانس ہر ایسے امام اور عالم کو ملک بدر کردےگا جو اپنے خطبوں میں نفرت یا قتل کی ترغیب دے گا۔ سپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں دیے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ فرانس کی حکومت کمزور نہیں ہے اور صرف اس وجہ سے ایسے بیانات کو برداشت نہیں کرے گی کہ یہ عبادت گاہ میں دیۓ گۓ ہیں۔ |
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||