|
اسرائیل: یہودی ریلی روک دی گئی | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
اسرائیلی پولیس نےغزہ سے یہودی بستیوں کے خاتمے کے خلاف منعقد ہونے والی ایک بڑی ریلی پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ تین روزہ ریلی نیتیوت نامی قصبے میں منعقد ہونا تھی۔ ابتدا میں پولیس نےاس ریلی کے انعقاد کی اجازت دے دی تھی تاہم اس کا کہنا تھا کہ وہ مظاہرین کو غزہ کی پٹی کے علاقے میں داخل نہیں ہونے دے گی۔ اب پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے مختلف علاقوں سے آنے والے مظاہرین کو نیتیوت نہیں پہنچنے دے گی۔ اسرائیل پولیس کے بریگیڈئر جنرل امیرہی شاہی نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ مظاہرہ غیر قانونی ہے اور پولیس اس کے انعقاد کو ناکام بنا دے گی کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ ہزاروں مظاہرین اس موقع پر کشیدگی کا باعث بنیں گے۔ اسرائیلی حکام نے اس جلوس کو ناکام بنانے کے لیے مزید بارہ ہزار سپاہیوں کو علاقے میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ریلی کے راستوں پر حفاظتی چوکیاں بنا دی گئی ہیں اور یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ مظاہرین سے بھری ہوئی کچھ بسوں کو واپس لوٹا دیا گیا ہے تاہم پولیس نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے بھی جمعرات کی رات سے غزہ کے رہائشی علاقے کو مکمل طور پر سِیل کر دیا ہے۔ ریلی کے منتظمین کا خیال تھا کہ اس جلوس میں ایک لاکھ کے قریب افراد شرکت کریں گے۔ اسرائیل کے نائب وزیرِاعظم ایہود المرٹ کا کہنا ہے کہ اس ریلی کو روکنے کا حکومتی فیصلہ درست ہے کیونکہ یہودی پارلیمان غزہ کے علاقے سے یہودی بستیوں کے خاتمے کی اجازت دے چکی ہے اور مظاہرین اسرائیلی حکومت کے قانونی فیصلے میں مداخلت کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے کے علاقے پر 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے۔ |
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||