|
اٹلی: عراق سے فوج بلانے کا اعلان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
اٹلی کے وزیر اعظم سلویو برلسکونی نے اعلان کیا ہے کہ اٹلی کی فوج عراق سے اس سال ستمبر کے مہینے میں انخلا شروع کردے گی۔ سرکاری ٹی وی رائی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں مسٹر برلسکونی نے کہا کہ انخلا کا یہ فیصلہ ’اتحادیوں کے ساتھ اتفاق‘ کے بعد کیا گیا ہے۔عراق میں اٹلی کے تین ہزار فوجی تعینات ہیں جو کسی بھی غیر ملکی فوج کا چوتھا بڑا دستہ ہے۔ اس ماہ کے شروع میں اٹلی کے ایک انٹیلی جینس ایجینٹ کی عراق میں امریکی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے اٹلی میں عراق میں فوج رکھنے کے مسلے پر مخالفت میں بہت اضافہ ہوگیا ہے۔ اٹلی کی طرف سے یہ قدرے حیران کن فیصلہ ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب ملک کے سینیٹ کی طرف سے عراق میں فوج کو جون کے بعد تک عراق میں تعینات رکھنے کی توثیق کو ایوان زیریں نے بھی منظور کردیا تھا۔ لیکن مسٹر برلسکونی جو ، امریکی صدر بش کے بھر پور حامی ہیں، نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئیر سے بات کرنے کے بعد انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ دونوں ملکوں میں عوام کی رائے عراق میں فوج کو تعینات رکھنے کے خلاف ہے اس لئے انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں فوج کو کم کرنے کے عمل کا دارومدآر عراق کی نئی حکومت کی طرف سے ملک کی سیکورٹی کی صورتحال پر قابو کرنے پر ہوگا۔ امریکہ نے اٹلی کے اس فیصلے کو کم اہمیت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اٹلی کا یہ فیصلہ عراق کی اپنی سیکورٹی اہلیت کے بہتری سے منسلک ہوگا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اس خیال کو رد کردیا ہے کہ مسٹر برلسکونی کا یہ فیصلہ اٹلی کے ایجینٹ کی امریکی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے نتیجہ میں سامنے آیا ہے۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||