Sunday, 06 February, 2005, 07:52 GMT 12:52 PST
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ ہاوئیر سولانا نے خبردار کیا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ ’ایک غلطی‘ ہو گی۔
انہوں نے برطانوی ٹی وی چینل آئی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ’ ایسا حملہ حالات کو مزید پیچیدہ کر سکتا ہے‘۔
امریکی نائب صدر ڈک چینی کے اس بیان پر کے اسرائیل بغیر کسی انتباہ کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے، ہاوئیر سولانا کا کہنا تھا کہ’ میرا خیال ہے یہ ایسا کام ہے جس پر میں عمل ہوتا نہیں دیکھنا چاہتا‘۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ’میں نہیں سمجھتا کہ اس قسم کے اقدامات حالت کو بہتر بنانےمیں معاون ثابت ہو سکتے ہیں اور اس وقت ایسا سوچنا بھی صحیح نہیں‘۔
اس سوال کے جواب میں کہ وہ برطانوی وزیرِخارجہ جیک سٹرا کے اس بیان سے متفق ہیں کہ ایران پر امریکی حملے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، سولانا نے کہا کہ’ اس وقت فوجی حملے کا تصور واقعی مشکل ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرا نہیں خیال کہ امریکہ اس وقت حملہ کرنا چاہتا ہے یا کرے گا یا وہ اس کی صلاحیت رکھتا ہے‘۔
امریکی وزیرِ خارجہ کونڈالیزا رائس نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران پر حملہ فی الوقت امریکہ کے ایجنڈے پر نہیں ہے۔
کونڈالیزا رائس نے یورپی اقوام پر بھی زور دیا تھا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے سلسلے میں امریکہ کا ساتھ دیں۔
امریکہ ایران پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا الزام لگاتا آیا ہے جبکہ ایران نے ہمیشہ اس بات سے انکار کیا ہے اور اس کا موقف یہی ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
یورپی یونین جوہری پروگرام کے مسئلے پر ایران سے مذاکرات کرتی رہی ہے تاہم امریکہ کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں سخت موقف اختیار کیا جائے۔
فرانس، جرمنی، اور برطانیہ ایران کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو منجمد کر دے۔