|
روسی جمہوریت امریکی خدشات | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
امریکی صدر جارج بش نے روس کے صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ اپنی ملاقات میں روس میں رائج جمہوریت پرتحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سلواکیہ کے دارالحکومت براٹیسلوا میں صدر پوتن سے ملاقات کے بعد جارج بش نے کہا کہ روس نے جہموریت کی طرف زبردشت پیش رفت کی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ صدر پوتن نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مکمل جمہوریت اور شہری آزادیاں بہت ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور روس میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ روس کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شمولیت پر وسیع مذاکرات ہونے چاہیں۔ صدر پوتن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت سے واپسی مکمن نہیں اور روس نے جمہوری نظام رائج کرنے کا فیصلہ اپنی رضا سے کیا تھا۔ صدر بش نے کہا کہ ستمبر گیارہ کے حملوں کے بعد سے اب تک روسی صدر نے دہشت گردی سے دنیا کو لاحق خطرات کو نمٹنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر پوتن نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران اور شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے چاہیں۔ صدر پوتن نے کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار جسٹن ویب کے مطابق صدر بش نے روس اور ایران کے درمیان جوہری تعاون اور روس کی طرف سے شام کو ہتھیاروں کی فراہمی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر بش نے اس بات کو واضح کیا کہ وہ صدر پتن کو اپنے ذاتی دوستوں میں شمار کرتے ہیں لیکن اس ملاقات کے بارے میں عام تاثر یہ ہی تھا کہ دونوں رہنما ایک دوسرے کے سامنے اختلافی نکات اٹھائیں گے۔ صدر بش پر چند بااثر امریکی سیاست دانوں کی طرف سے دباؤ کا شکار تھے وہ صدر پوتن پر یہ واضح کر دیں کہ اگر انہوں نے اپنی موجود پالیسیوں کو جاری رکھا تو امریکہ سے ان کے تعلقات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||