Saturday, 29 January, 2005, 13:10 GMT 18:10 PST
اگرچہ امریکی دراندازی کے بعد سے اب تک مارے جانے والے عراقی شہریوں کی صحیح تعداد کے بارے میں کوئی نہیں جانتا لیکن غیر سرکاری اندازوں کے مطابق مارچ 2003 سے اب تک ایک لاکھ کے قریب عراقی مارے جا چکے ہیں۔ اسی دوران تیرہ سو کے قریب امریکی فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
عراق کی سکیورٹی افواج کو پر تشدد کارروائیوں کا سامنا ہے۔ بغداد کے شمالی اور مغربی سنی اکثریتی علاقوں میں اردنی شدت پسند ابو مصعب الزرقاوی کی قیادت میں شدت پسندوں نے صدام دور کی باقیات کو ساتھ ملا لیا ہے اور وہ اب ملک کی شیعہ آبادی کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
صدام دور کے بعد مقتدہ الصدر جیسے جنگجو شیعہ رہنما بھی سامنے آئے ہیں۔
عراقی حکام کا کہنا ہے کہ وہ 2005 کے اواخر تک سکیورٹی فوج کی تعداد ایک سے ڈیڑھ لاکھ تک بڑھا لیں گے۔