BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Wednesday, 13 October, 2004, 12:32 GMT 17:32 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
عراق میں اجتماعی قبر کی دریافت
 
شمالی عراق کے ایک گاؤں میں ایک بڑی قبر کی کھدائی کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ صدام حسین کے دور میں عراقی فوجیوں نے عورتوں اور بچوں کو قتل کیا تھا۔

امریکی سالاری میں کام کرنے والے تفتیش کاروں کو ہترہ کے علاقے میں نو ایسے گڑھوں کا پتہ چلا ہے جن میں سیکنڑوں لاشیں ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ لاشیں ان کردوں کی ہیں جنہیں انیس سو اسی میں مار دیا گیا تھا۔

تفتیش کاروں کے مطابق ایسے ڈھانچے بھی ملے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ بچے پیدا بھی نہیں ہوئے تھے کہ مرگئے یا مار دیئے گئے۔اس کے علاوہ ان چھوٹے بچوں کے ڈھانچے بھی ملے ہیں جن کے ہاتھوں میں کھلونے تھے۔

ان شواہد اور ثبوتوں کو صدام حسین کے انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں بطور شہادت پیش کیا جا سکتا ہے۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ عراقی سپیشل ٹرائبیونل کے لیے کام کرنے والوں نے مکمل طور پر سائسنی بنیادوں پراس طرح کا کام کیاہو۔

گریگ ہول جو ٹرائبیونل کے لیے کام کرتے ہیں کہتے ہیں ’میری ذاتی رائے ہے کہ (جہاں ہم کام کر رہے ہیں) وہ ایک ایسا مقام ہے جسے ہلاکتوں کے لیے استعمال کیا گیا۔ کسی نے اس جگہ کو کئی اہم مواقع پر لوگوں کو ہلاک کرنے کے لیے استعمال کیا۔‘

کہا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والے کرد تھے اور انہیں پہلے گولی ماری جاتی اور پھر بلڈوزروں سے انہیں قبروں میں پھینک دیا جاتا۔

ایک خندق میں صرف عورتوں اور بچوں کی باقیات ملی ہیں جبکہ ایک دوسرے گڑھے میں صرف مرد ہیں۔ ایک عورت کا ڈھانچہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے بچے کو پکڑے ہوئے ہے۔ عورت کو چہرے جبکہ بچے کو سر کے عقبی حصے میں گولی ماری گئی۔

 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد