Sunday, 11 July, 2004, 11:21 GMT 16:21 PST
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کوفی عنان نے ایشیا پیسیفک کے علاقے کے رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ ایڈز کی بیماری کے روک تھام کے لیے فیصلہ کن اقدامات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں علاقے کے لئے سنگین معاشی نتائج ہوسکتے ہیں۔
کوفی عنان تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں پندرھویں عالمی ایڈز کانفرنس کے آغاز کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
کوفی عنان نے کہا کے ایشیا کا علاقہ ایک ایسے فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکا ہے جہاں علاقے کی حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ مناسب اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا: ’علاقے کے مستقبل کا دارومدار اس پر ہے کہ آپ اس چیلنج سے کیسے عہدہ برآ ہوتے ہیں‘
انہوں نے مزید کہا: ’پچھلے چند عشروں میں ایشیا میں دنیا کے دوسرے علاقوں کی نسبت غربت میں کافی کمی ہوئی ہے لیکن ان فوائد کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے‘۔
دریں اثناء چین کے وزیر اعظم وین جیباؤ نے ہفتے کے دن تسلیم کیا کہ ایڈز کی بیماری چینی معاشرے میں ہر سطح پر سرایت کر چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے ایڈز، دمہ اور ملیریا کےسدباب کے لئے قائم گلوبل فنڈ کے پچیس منصوبوں کے ایک جائزے کے مطابق ان میں بیس فیصد منصوبوں اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے اور انہیں مزید مالی امداد نہیں ملے گی۔
یہ عالمی ایڈز کانفرنس ماہرین کے لئے دنیا کو ایڈز سے نبرد آزما ہونے کے لئے جاری تحقیق سے آگاہ کرنے کا ایک اچھا فورم ہے۔ یہ ایڈز کے خلاف لڑنے والے کارکنوں اور سیاستدانوں کے لئے بھی اچھا موقع ہے کہ وہ ایڈز کے لئے مالی امداد حاصل کرنے کے لئے راستے تلاش کر سکیں۔
بارسلونا میں ہونے والی پچھلی عالمی ایڈز کانفرنس میں امریکہ نے پانچ سال میں پندرہ بلین ڈالرز دینے کا وعدہ کیا تھا۔
ایڈز کے خلاف ان منصوبوں سے تقریباً دو اعشاریہ تین ملین لوگوں کو فائدہ ہوا ہے۔ لیکن ابھی بھی مزید امداد کی ضرورت ہے۔
بنکاک میں عالمی ایڈز کانفرنس کے سرکاری افتتاح سے قبل ایڈز سے حوالے سے غریب ممالک کے لئے بہتر مواقع کی فراہمی کے لئے ایک احتجاجی مارچ متوقع ہے۔ اس احتجاج میں دنیا بھر میں ایڈز کے حوالے کئے جانے والے اقدامات میں پائے جانے والے تفادت پر توجہ دلائی جائے گی۔