|
ٹونی بلئیر نے بھی معافی مانگ لی | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئیر نے برطانوی فوجیوں کے ہاتھوں عراقی قیدیوں کے ساتھ ممکنہ بدسلوکی پر معافی مانگی ہے۔ ایک فرانسیسی ٹی وی کو دئے گئے انٹرویو میں ٹونی بلئیر نے کہا کہ اس سلسلے میں ذمہ دار افراد کو فوجی قوانین کے تحت سزا دی جائے گی۔’اگر ہمارے کسی بھی فوجی نے ایسی زیادتی کی ہے تو ہم اس کے لئے تہہ دل سے معذرت خواہ ہیں کیونکہ یہ قابل قبول نہیں ہے۔ لیکن لوگوں کو یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ ہمارے زیادہ تر فوجیوں کا رویہ ایسا نہیں ہے۔‘ پیر کے روز برطانیہ کے وزیر دفاع جیف ہون پارلیمینٹ میں اس معاملے پر ارکان کے سوالوں کا جواب دیں گے۔ توقع ہے کہ پارلیمینٹ کے ارکان ان پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ یہ بتائیں کہ برطانوی حکومت کو ان زیادتیوں کے بارے میں سب سے پہلے کب علم ہوا تھا۔ برطانوی حکومت اس بات کی تصدیق کر چکی ہے کہ فروری میں عالمی ریڈ کراس نے اپنی ایک خفیہ رپورٹ میں حکومت کے ساتھ اس معاملے پر تشویش ظاہر کی تھی۔ جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اس نے پچھلے سال مئی میں خبردار کیا تھا کہ عراقی قیدی برطانوی تحویل میں تشدد سے ہلا ک ہورہے ہیں۔ برطانیہ کے وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ریڈ کراس کی خفیہ رپورٹ کو پبلک نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس سلسلے میں ضروری اقامات کئے جا چکے ہیں۔ لیکن سابق وزیر خارجہ رابن کک نے مطالبہ کیا ہےکہ اس رپورٹ کو پبلک کیا جانا چاہئے۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||