http://www.bbc.com/urdu/

عراق میں ریڈ کراس کے دفاتر بند

بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس نے سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر بغداد اور جنوبی شہر بصرہ میں اپنے دفاتر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ریڈ کراس کے ایک ترجمان نےکہا کہ آئی سی آر سی اپنے ملازمین کے بارے میں سخت تشویش کا شکار ہے کیونکہ عراق میں حالات بد سے بد تر ہوتے جارہے ہیں۔

گزشتہ ماہ بغداد میں ریڈ کراس کے دفتر کے باہر کار بم دھماکہ میں بارہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس حملہ کے بعد ریڈ کراس نے اپنے عملے میں تخفیف کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

عراق میں امریکی فوج پر حملے جاری ہیں اور فالوجہ کے علاقے میں تازہ ترین حملوں میں دو امریکی فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا ہے۔

امریکی فوجیوں کے مطابق یہ فوجی اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی گاڑی سڑک کے کنارے نصب کئے گئے ایک بم سے ٹکرا گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے نے امریکی فوجی حکام کے حوالے سے کہا کہ یہ امریکی فوجی ایک بکتر بند گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔

آئی سی آر سی کے حکام نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ ان دفاتر کے بند کرنے سے عراق میں اس کی امدادئی کارروائیوں پر کیا اثر پڑے گا اور ان کے عملے میں شامل تیس کے قریب غیر ملکی اور چھ سو کے قریبی مقامی کس طرح کام جاری رکھ سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صورت حال اس قدر کشید ہے کہ ہم ان تفصیلات میں جانا نہیں چاہتے۔

انہوں نےکہا کہ آئی سی آر سی کو کوئی مخصوص دھمکی تو نہیں ملی لیکن یہ فیصلہ مجموعی صورت حال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

’ہم اب یہ نہیں سوچ رہے ہیں کہ غیر ملکی عملے کا کیا کریں کیونکہ صورت حال انتہائی خراب ہے۔‘

آئی سی آر سی کے سربراہ جیکب کیلنبرجر نے گزشتہ ہفتے سوئٹزرلینڈ کے اخبار نویسوں کو یہ بتایا تھا کہ ریڈ کراس عراق میں فوج کی نگرانی میں کام نہیں کر سکتی۔

آئی سی آر سی کے ترجمان کے مطابق شمالی عراق میں ریڈکراس اپنا کام جاری رکھے گی۔