سرینگر میں خواتین کے لیے مخصوص بس سروس

،تصویر کا ذریعہMajid Jahangir
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں خواتین کے لیے خصوصی بس سروس کا آغاز کیا گیا ہے۔
اس سروس کا افتتاح بدھ کو ہوا اور فی الحال اس کا دائرہ درالحکومت سری نگر تک ہی محدود ہے۔
وزیرِاعلیٰ محبوبہ مفتی کے احکامات پر شروع کی جانے والی اس سروس کے لیے ابتدائی طور پر تین بسیں مخصوص کی گئی ہیں۔
یہ بسیں سرینگر کے لال چوک سے درگاہ، لال چوک سے سورہ اور لال چوک سے نوگام کے روٹس پر صبح آٹھ بجے سے لے کر شام چھ بجے تک چلیں گی۔
اس بس سروس کے لیے جموں کشمیر سٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کے ساتھ ہی پرائیویٹ بسوں کا بھی استعمال کیا جائے گا۔

،تصویر کا ذریعہMajid Jahangir
مقامی صحافی ماجد جہانگیر کے مطابق حکومت کی جانب سے اس بس سروس کے آغاز پر سرینگر کی مقامی خواتین کافی خوش ہیں۔
22 سالہ طالبہ انشاء کا خیال ہے، ’اس طرح کی بس سروس سے خواتین کو یقینا سکون کا سانس ملے گا۔ جب ہم عام بسوں میں بیٹھتے تھے تو ہجوم کی وجہ سے خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے تھے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس طرح کی بس سروس ہر روٹ پر چلے، اور طالب علموں کے لیے کم کرایہ رکھا جائے۔‘
کشمیر کے ريجنل ٹرانسپورٹ افسر فاروق راتھر کہتے ہیں کہ پہلے لوگ خواتین کے لیے سیٹ چھوڑ دیتے تھے، لیکن اب ایسا نہیں ہوتا ہے.
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
انھوں نے کہا کہ ’ہماری بہنوں اور بچیوں کو پبلک ٹرانسپورٹ میں تکلیف ہوتی تھی، اس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہMajid Jahangir
ایک اور خاتون پروين بھی اس بس سروس کو خواتین کے لیے اچھا آغاز قرار دیتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے، ’خواتین کے لیے کشمیر میں کسی بھی گاڑی میں نشستیں مخصوص نہیں ہوتیں۔ عام بسوں میں اکثر ایسا ہوتا تھا کہ خواتین کو سیٹ نہیں ملتی تھی اور انھیں کھڑے رہ کر سفر کرنا پڑتا تھا۔‘
کشمیر کے زونل کمشنر ڈاکٹر اصغر حسن سمون نے تسلیم کیا کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین کے لیے مخصوص نشستیں موجود نہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اپنی مخصوص بسوں کی بدولت اب عورتوں کو یہ پریشانی نہیں جھیلنی پڑے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر خواتین کے لیے مخصوص بسوں کا تجربہ کامیاب رہا تو اس کا دائرہ بڑھایا جائے گا۔







