’طالبان کا سیاسی دفتر حکومت کے ساتھ مذاکرت میں شامل نہیں‘

،تصویر کا ذریعہAFP
- مصنف, ہارون رشید
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
افغان طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر نے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں شامل نہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کو طالبان نے ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں قطر دفتر نہ شریک ہے اور نہ اسے اس عمل کا کوئی علم ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے<link type="page"><caption> جب ایک دن پہلے بدھ کو افغان حکام نے تصدیق کی تھی کہ افغان طالبان تحریک کے امیر ملا </caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/regional/2015/07/150729_taliban_leader_omar_dead_zz" platform="highweb"/></link>محمد عمر دو برس قبل پاکستان میں انتقال کر گئے تھے۔
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرت کا دوسرا دور رواں ہفتے ہونے کا امکان ہے۔
طالبان کی ویب سائٹ پر جاری اس مختصر بیان میں ذرائع ابلاغ میں مذاکرات کے بارے میں نشر ہونے والی خبروں کا حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اس بابت تمام اختیارات اپنے سیاسی دفتر (یعنی قطر دفتر) کو سونپی دیے ہیں
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
’جسے اس بارے (مذاکرات) کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے۔‘

اس سے قبل افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے ترجمان مولوی شہزادہ شاہد نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آئندہ دور ماہِ رواں کے آخر میں منعقد ہو سکتا ہے۔
تنظیم نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا کہ اپنی پالیسی کے عین مطابق تمام سیاسی امور کے لیے ایک خاص دفتر قائم کیا ہے۔’ہم یہ بات پہلے بھی کئی مرتبہ واضح کرچکے ہیں۔‘
اس بیان سے طالبان کے اندر دھڑے بندی کے اشارے ملتے ہیں اور یہ واضح ہوتا ہے کہ قطر دفتر کے نمائندے افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان پاکستان میں ہونے والے مذاکرات میں شریک نہیں تھے۔
اس سے قبل افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور پاکستان کے سیاحتی مقام مری میں ہوا تھا۔ سات جولائی کو ہونے والے مذاکرت میں طالبان کی جانب ملا عباس اخوند، عبدالطیف منصور اور حاجی ابراہیم حقانی شریک تھے۔
پاکستان میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کے عہدیدران شامل نہیں تھے۔
مذاکرات کے پہلے مرحلے میں طالبان کے قطر دفتر کی عدم شمولیت اور آئندہ مذاکرات میں اُن کی نمائندگی کے حوالے سے مولوی شہزادہ شاہد نے کہا کہ مذاکرات کے دوسرے دور میں طالبان کے قطر دفتر کی نمائندگی ہونی چاہیے۔
افغان اُمور کے ماہرین کے خیال میں طالبان کے حالیہ بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مری میں ہونے والے مذاکرات میں شریک ہونے والے طالبان نمائندوں کا طالبان کے قطر دفتر کے دھڑے سے تعلق نہیں تھا یا انھیں اُن کی سرپرستی حاصل نہیں تھی۔

،تصویر کا ذریعہAFP
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے متوقع دوسرے راونڈ کے آغاز کے موقع پر ایسے بیانات کا سامنے آنا قیام امن کی کوششوں کے لیے اچھا شگون نہیں مانا جا رہا ہے۔
سات جولائی کو پاکستان میں ہونے والے مذاکرات کے بعد آٹھ جولائی کو طالبان کی رہبر شوریٰ نے ایک بیان جاری کیا تھا۔ جس میں مری میں ہونے والے مذاکرات کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ لیکن بیان میں بات واضح طور پر کی گئی تھی کہ آئندہ مذاکرت کا اختیار صرف اور صرف سیاسی دفتر ہی کو حاصل ہو گا۔







