’نیپالی متاثرین کو خوراک سے زیادہ پناہ گاہ کی تلاش‘

،تصویر کا ذریعہAFP
نیپال میں آنے والے تباہ کن زلزلے کو 11 دن گزر جانے کے باوجود امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ انھیں امدادی سامان کی اتنی مقدار میسر نہیں جتنی متاثرین کی مدد کے لیے درکار ہے۔
25 اپریل کو ریکٹر سکیل پر 7.8 کی شدت کے زلزلے سے اس جنوبی ایشیائی ملک میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور اب تک سات ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکت اور دس ہزار کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اس وقت دنیا بھر سے4,000 سے زائد امدادی کارکن متاثرین کی مدد کے لیے نیپال میں موجود ہیں۔
نیپالی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں جاری امدادی کارروائیوں کو مربوط بنانے اور اس سے متعلقہ صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب ہو رہی ہے۔
تاہم دارالحکومت کھٹمنڈو کے شمال مشرق میں چتارا کے علاقے میں دو دن گزرانے والے بی بی سی کے ایک نامہ نگار کا کہنا ہے کہ لوگ اب بھی امداد کے منتظر ہیں اور ان کی بےتابی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
نامہ نگار کے مطابق امدادی سامان لانے والے ہر ہیلی کاپٹر کے گرد متاثرین کا ہجوم دیکھا جا سکتا ہے اور متاثرین کا کہنا ہے کہ انھیں خوراک سے زیادہ عارضی پناہ گاہوں اور خیموں کی ضرورت ہے۔

،تصویر کا ذریعہepa
بین الاقوامی امدادی اداروں نے منگل کو خبردار کیا تھا کہ نیپال کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں رہائش اور گندے پانی کی نکاسی کی مناسب سہولیات نہ ہونے کے باعث ہیضہ، اسہال اور دیگر امراض پھوٹ سکتے ہیں۔
برطانوی امدادی ادارے ڈِزاسٹرز ایمرجنسی کمیٹی (ڈی ای سی) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں متاثرین کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
12 خیراتی اداروں پر مشتمل اس تنظیم کا کہنا ہے کہ نیپال کے زلزلے سے پیدا ہونے والی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
برطانوی امدادی ادارے ڈی ای سی کے ترجمان نے بتایا کہ انھیں اسہال اور سینے میں انفیکشن کی متعدد رپورٹیں پہلی ہی موصول ہو چکی ہیں۔
ڈی ای سی کی امدادی ایجنسیاں زلزلے کے متاثرین کو ہنگامی رہائش، پینے کے صاف پانی اور گندے پانی کی نکاسی کا انتظام کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہی ہیں۔

امدادی ادارے ڈی ای سی نے نیپال کے زلزلہ متاثرین کے لیے اب تک تین کروڑ 30 لاکھ پاؤنڈ سے زائد کی رقم کی اپیل کی ہے۔
برطانوی حکومت نے عوامی فنڈ کے ذریعے 50 لاکھ پاؤنڈ فراہم کیے ہیں اور مزید مدد کی یقین دہانی کروائی ہے۔
خیال رہے کہ برطانیہ نیپال کے زلزلہ متاثرین کے لیے سب سے زیادہ امداد فراہم کر رہا ہے جس کا کل حجم دو کروڑ 28 لاکھ پاؤنڈ بتایا جاتا ہے۔
ڈی ای سی کی رکن آکسفیم بھی کٹھمنڈو کے چار کیمپوں میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسیِ آب کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔
اسی طرح امدادی ادارے ایکشن ایڈ نےکٹھمنڈو سے باہر موجود 2,500 افراد کے لیے جراثیم کش ادویات پر مشتمل کِٹس فراہم کی ہیں۔







