انڈیا: راہبہ ریپ کیس میں پہلی گرفتاری

حملہ آوور

،تصویر کا ذریعہEPABengal Police handout

،تصویر کا کیپشنمغربی بنگال پولیس کی طرح سے جاری کی گئی تصاویر میں حملہ آووروں کو دیکھا جا سکتا ہے

انڈیا کی ریاست مغربی بنگال میں ایک بوڑھی راہبہ کو ریپ کیے جانے کے بارہ دن بعد پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔

اس واقعے کے بعد کئی افراد کو حراست میں لیا گیا تھا لیکن کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔

راہبہ کے ریپ کے واقعے کے بعد پورے انڈیا میں غم و غصے کی ایک لہر دوڑ گئی اور کئی شہروں میں احتجاجی جلوس بھی نکالے گئے۔

سی سی ٹی وی پر چھ مبینہ حملہ آووروں کو دیکھا جا سکتا ہے جنھوں نے پہلے عیسائی راہباؤں کی خانقاہ کو لوٹا پھر ایک 74 سالہ راہبہ کو ریپ کر دیا۔

’کانونٹ آف جیززس اینڈ میری‘ سے ملنے والی تصاویر کو پولیس نے ریلیز کیا ہے اور ان افراد کے متعلق معلومات دینے والے کے لیے 1,500 ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔

سینیئر پولیس آفیسر راجیو کمار نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ مشتبہ شخص کو ممبئی سے گرفتار کر کے مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ لے جایا گیا ہے۔

انھوں نے گرفتار کیے جانے والے شخص کا نام محمد سلیم شیخ بتایا لیکن اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کیا کہ یہ ان حملہ آووروں میں سے ایک ہے جن کی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔

مظاہرے

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنریپ کے بعد پورے انڈیا میں مظاہرے کیے گئے

حملہ آووروں نے 14 مارچ کو رانا گھاٹ ٹاؤن میں ایک خانقاہ کی پہلے بری طرح تلاشی لی اور توڑ پھوڑ کی، وہاں سے پیسے چرائے اور پھر ایک راہبہ کو ریپ کر دیا۔

وزیرِ اعظم نریندرا مودی نے حملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بینرجی نے حملہ آووروں کے خلاف تیز اور سخت کارروائی کا وعدہ کیا ہے۔

حالیہ مہینوں میں انڈیا میں کلیساؤں اور عیسائی اداروں پر متعدد حملے کیے جا چکے ہیں جس کی وجہ سے عیسائی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے۔

لیکن ابھی تک یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ عیسائی راہباؤں کی خانقاہ پر حملہ فرقہ پرستی کا نتیجہ تھا یا نہیں۔