یوکرین میں جنگ بندی کے باوجود ہزار افراد ہلاک

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یوکرین کی سرکاری فوج پر بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے گئے ہیں

،تصویر کا ذریعہGetty

،تصویر کا کیپشناقوام متحدہ کی رپورٹ میں یوکرین کی سرکاری فوج پر بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے گئے ہیں

انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرین میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سے اب تک اوسطاً تیرہ افراد روزانہ ہلاک ہوئے ہیں جن کی تعداد 657 بتائی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی گئی نئی رپورٹ کے مطابق روس نواز باغیوں کے زیر کنٹرول قصبوں دونیسک اور لاہانسک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔

رپورٹ میں یوکرین کی سرکاری فوج پر بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

یوکرین اور مغربی طاقتیں تسلسل سے روس پر یوکرین میں مداخلت اور باغیوں کی فوجی مدد کرنے کے الزامات لگاتی رہی ہے لیکن روس ان الزامات سے انکار کرتا آیا ہے۔

جمعرات کو یوکرین کے وزیر اعظم نے روسی صدر پیوتن پر الزام لگایا کہ ان کے اقدامات عالمی امن کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہے ہیں۔

لتھوینیا کے صدر نے بھی حال ہی میں اپنے ایک ریڈیو انٹرویو میں روس کو ایک ’دہشت گرد‘ ریاست قرار دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال اپریل سے اب تک یوکرین میں جاری لڑائی میں 4317 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے تقریباً ایک ہزار گزشتے آٹھ ہفتوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس لڑائی میں تقریباً دس ہزار افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

ستمبر میں یوکرین کےصدر پیٹرو پروشنکو نے اعلان کیا تھا کہ یوکرین کی حکومت اور روس نواز باغیوں کے درمیان یوکرین کے شہر منسک میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی کے بارے میں مفاہمت ہو گئی تھی۔

بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں ہونے والے مذاکرات میں یوکرین کے سابق صدر لیونڈ کچما، یورکرین میں روسی سفیر میخائل زرابوف اور دونستک اور لونسک کے خود ساختہ خود مختار خطے کے رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔