نس بندی ہلاکتیں: ڈاکٹر گرفتار، عدالتی تحقیقات کا اعلان

طبی کیمپ میں آنے والی 92 خواتین اب بھی مختلف ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں

،تصویر کا ذریعہalok putul

،تصویر کا کیپشنطبی کیمپ میں آنے والی 92 خواتین اب بھی مختلف ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں

بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کی حکومت نے نس بندی کے آپریشن کے بعد 15 خواتین کی ہلاکت کے معاملے کی عدالتی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے۔

جمعرات کو وزیر اعلی رمن سنگھ نے کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کا اعلان کیا۔

حکومت نے سرکاری کیمپ میں 83 سے زیادہ خواتین کا نس بندی آپریشن کرنے والے ڈاکٹر آر کے گپتا اور سي ایم ایچ او ڈاکٹر بھاگے کو برطرف بھی کر دیا ہے۔ پہلے ان افراد کو معطل کیا گیا تھا۔

ادھر حکومت کی کارروائی سے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن ناراض ہے۔ ایسوسی ایشن کا الزام ہے کہ یہ پورا معاملہ ناقص ادویات کی فراہمی کا ہے لیکن حکومت ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

متاثرہ خواتین نے گذشتہ سنیچر کو پینڈاري نامی گاؤں میں مرکزی خاندانی منصوبہ بندی کے پروگرام کے تحت لگائے جانے والے ایک سرکاری طبی کیمپ میں آپریشن کروایا تھا۔

اس طبی کیمپ میں آنے والی 92 خواتین اب بھی مختلف ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں جن میں سے متعدد کی حالت اب بھی تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کچھ خواتین میں ’ملٹي پل آرگن فیلیئر‘ یعنی جسم کے کلیدی اعضاء کے غیر فعال ہونے کے معاملے بھی سامنے آئے ہیں۔

چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے بدھ کو نس بندی آپریشن کے بعد خواتین کی اموات کے معاملے کا ازخود نوٹس لیا ہے

،تصویر کا ذریعہBBC World Service

،تصویر کا کیپشنچھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے بدھ کو نس بندی آپریشن کے بعد خواتین کی اموات کے معاملے کا ازخود نوٹس لیا ہے

اس واقعے میں ہلاک ہونے والی خواتین کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آئی ہے لیکن اس میں موت کی صحیح وجہ اب بھی واضح نہیں ہو پائی ہے۔

ریاست کے وزیر صحت امر اگروال نے بی بی سی سے بات چیت میں کہا، ’ابتدائی طور پر اس پورے حادثے کے لیے خراب ادویات کو ذمہ دار مانا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جراحی کے دوران انفیکشن سے اتنی جلدی موت نہیں ہو سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ریاست میں ان چھ ادویات اور مواد پر پابندی لگا دی ہے، جن کا استعمال ان کیمپوں میں کیا گیا۔‘

چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے بدھ کو نس بندی آپریشن کے بعد خواتین کی اموات کے معاملے کا ازخود نوٹس لیا ہے۔

جسٹس ٹی پی شرما کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کے بعد مرکز، ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کر کے دس دن میں جواب دینے کا حکم دیا ہے۔

ساتھ ہی ہائی کورٹ نے پورے معاملے کی تحقیقات کے لیے اپنی طرف سے دو نمائندے بھی مقرر کیے ہیں۔

ریاستی حکومت پہلے ہی اس کیمپ میں کام کرنے والے چار ڈاکٹروں کو معطل کر چکی ہے جبکہ ریاستی سیکریٹری صحت ڈاکٹر كمل پريت سنگھ کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی نے متاثرہ خاندانوں کو چار چار لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔