بھارت: آدم خور شیر مارا گیا

،تصویر کا ذریعہAshwin Aghor
مغربی بھارت میں محکمۂ جنگلات کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ممکنہ طور پر اس آدم خور شیر کو مار دیا ہے جس نے مبینہ طور پر گذشتہ چھ ماہ میں سات افراد کو ہلاک کیا تھا۔
حکام نے اس شیر کو ’آدم خور‘ قرار دیا تھا اور اس نے چندی پور اور مہاراشٹر کے جنگلات میں لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔
حکام کے مطابق سنہ 2007 کے بعد سے اس علاقے میں یہ تیسرا آدم خور شیر مارا گیا ہے۔
بھارت میں حالیہ عرصے کے دوران انسانوں پر شیروں کے حملوں میں تیزی آئی تھی اور رواں برس کم سے کم شیروں کے حملوں میں 17 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ضلعی افسران نے چندی پور میں اس شیر کو پکڑنے کے لیے تین ٹیمیں تشکیل دیں اور بالآخر منگل کی شام حکام اس آدم خور شیر کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
مہاراشٹر میں محکمۂ جنگلات کے سربراہ سرجن بھگت نے بی بی سی ہندی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’گذشتہ چھ ماہ میں انسانوں پر جانوروں کے حملوں کے باعث محکمے پر بہت دباؤ تھا۔ لوگوں کے تحفظ کی خاطر اس جانور کو گولی مارنے کے احکامات جاری کیے گئے۔‘
اس سے پہلے میں سنہ 2007 میں انسانوں پر حملوں اور نو افراد کی ہلاکت کے بعد دو شیروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
اس وقت بھارت کے جنگلوں میں لگ بھگ 1700 شیر باقی رہ گئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ایک صدی قبل بھارت میں کم سے کم ایک لاکھ شیر تھے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ریاست تمل ناڈو کے ضلع نيل گري کے ضلعی کلکٹر پی شنکر کے مطابق شیر کو پکڑنے کے لیے علاقے میں 45 کیمرے لگائے گئے تھے جبکہ 150 مسلح افراد شیر کی تلاش میں سرگرم تھے۔
آدم خور شیر کی دہشت سے قریباً 12 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں اور علاقے میں کرفیو کی سی کیفیت رہی۔ حکام نے لوگوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ شام کو اکیلے باہر نہ نکلیں۔
ضلع کلکٹر نے اعلان کیا تھا کہ علاقے کے 45 سکول اس وقت تک بند رہیں گے جب تک کہ آدم خور شیر پکڑا نہیں جاتا۔







