کوئٹہ میں دو خواتین پر تیزاب سے حملہ

ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ تیزاب پھینکنے کے باعث دونوں خواتین کے چہرے اور ہاتھوں پر زخم آگئے ہیں

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ تیزاب پھینکنے کے باعث دونوں خواتین کے چہرے اور ہاتھوں پر زخم آگئے ہیں

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں تیزاب پھینکنے کے ایک واقعے میں دو خواتین زخمی ہوئی ہیں۔

کوئٹہ پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ واقعہ پیر کوئٹہ شہر کے علاقے سریاب میں پیش آیا۔

پولیس اہلکار کے مطابق اس علاقے میں دونوں خواتین اپنے گھر سے قریبی شاپنگ سینٹر پر خریداری کرنے جا رہی تھیں۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ نامعلوم موٹر سائیکل سوار آئے اور ان پر سرنج سے تیزاب پھینک کر فرار ہوگئے۔ تیزاب پھینکنے کے باعث دونوں خواتین زخمی ہوگئیں۔ دونوں خواتین کو علاج کے لیے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ تیزاب پھینکنے کے باعث دونوں خواتین کے چہرے اور ہاتھوں پر زخم آگئے ہیں۔

سینئر صحافی سلیم شاہد کا کہنا ہے کہ بلوچستان ایک قبائلی معاشرہ ہے یہاں دشمنیاں نبھانے کے لیے کبھی بھی تیزاب پھینکنے کا طریقہ نہیں اپنایا گیا۔

ان کا کہنا ہے ’یہ ہم سنتے رہتے تھے کہ پنجاب میں اس قسم کے واقعات رونما ہوتے ہیں جہاں خواتین کے چہروں کو مسخ کرنے کے لیے تیزاب پھینکا جاتا ہے۔ بلوچستان میں خواتین کے خلاف یہ ایک نئی چیز ہے۔ اس پر لوگوں کو یہ تشویش ہے کہ یہ طریقہ کہاں سے بلوچستان میں آیا۔‘

بلوچستان کے کسی بلوچ آبادی والے علاقے میں خواتین پر تیزاب پھنکنے کے واقعات تین چار سال قبل سابق حکومت کے دور میں رونما ہونے لگے۔ اس سے قبل کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تیزاب پھینکنے کے تین واقعات رونما ہوئے۔

ان میں سے ایک واقع سریاب ہی کے علاقے میں پیش آیا تھا جبکہ دو دیگر واقعات قلات اور دالبندین کے علاقوں میں رونما ہوئے تھے۔ تاحال حکام کی جانب سے سابقہ واقعات کے محرکات کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔

تاہم سلیم شاہد کا سابقہ واقعات کے محرکات بارے میں کہناہے کہ’ دالبندین اور قلات میں جو واقعات رونما ہوئے تھے ان کی ذمہ داری کسی نے قبول کی تھی اور یہ کہا تھا کہ خواتین گھروں سے نہ نکلیں۔‘

سریاب میں پیر کو پیش آنے والے واقعے کی تاحال کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ پولیس واقعے کے محرکات کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے۔