لداخ سرحدی تنازع: چین کا پہلی بار انڈیا کے ساتھ سرحدی جھڑپ میں فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف، ویڈیو بھی جاری کر دی

چین

،تصویر کا ذریعہAFP

چین نے گذشتہ سال جون میں انڈین فوجیوں کے ساتھ وادی گلوان میں ہونے والی جھڑپ میں اپنے چار فوجیوں کی ہلاکت کا پہلی بار اعتراف کرتے ہوئے اب اس تصادم کی ویڈیو جاری کر دی ہے۔

اس سے پہلے چینی سرکاری میڈیا نے جمعے کو خبر دی تھی کہ چار فوجی ’چینی سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والی غیر ملکی فوج‘ سے لڑتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔

چین میں حکومت کے زیر اثر اخبار گلوبل ٹائمز پر جاری کردہ اس ویڈیو میں چین اور انڈیا کے فوجیوں کو رات کے اندھیرے میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے اور چینی فوجیوں کو اپنے ایک زخمی ساتھی کو سنبھالتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

اس ویڈیو میں ہلاک ہونے والے ان چار فوجیوں کو سلامی پیش کرنے کا منظر ہے اور دونوں ممالک کے فوجی عہدیدار بات کرتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

X پوسٹ نظرانداز کریں, 1
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: دیگر مواد میں اشتہار موجود ہو سکتے ہیں

X پوسٹ کا اختتام, 1

واضح رہے کہ لداخ خطے میں گلوان وادی پر یہ 45 برسوں میں پہلا موقع تھا جب دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ اس جھڑپ میں کیلوں والے ڈنڈے، پتھر اور ہاتھا پائی ہوئی تھی اور اس تصادم میں انڈیا کے 20 فوجی مارے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

چین کی جانب سے جاری کردہ اس ویڈیو میں انڈیا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اپریل کے بعد سے ہی متعلقہ غیر ملکی فوج پرانے معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انھوں نے پل اور سڑکیں بنانے کے لیے سرحد کو پار کیا۔‘

ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ ’غیر ملکی فوج نے سرحد پر صورتحال تبدیل کرنے کے لیے من مانی کوششیں کیں جس کے نتیجے میں سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔‘

چین نے کہا ہے کہ ’دونوں ملکوں کے درمیان معاہدوں کا لحاظ کرتے ہوئے ہم نے بات چیت سے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی۔‘

چین کا پہلی بار انڈیا کے ساتھ سرحدی جھڑپ میں فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف

چینی فوجی

،تصویر کا ذریعہAFP

چینی میڈیا کے مطابق چین ہونگ جن، چین ژانگرونگ، ژاؤ سیوؤان اور وانگ ژوؤران ہلاک ہونے والے فوجی ہیں اور ان کو بعد از موت اعلیٰ فوجی اعزازات سے نوازا گیا ہے جنھوں نے ’اپنی جوانی، خون اور اپنی زندگی‘ قربان کر دی۔

ایک اور فوجی قی فاباؤ کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ فوجی دستے کے کمانڈر تھے اور اس جھڑپ میں ان کو شدید زخم آئے تھے اور انھیں بھی فوجی اعزاز دیا گیا ہے۔

انڈیا اور چین کے درمیان سرحدی تنازع دہائیوں سے چل رہا ہے جس کی بنیادی وجہ ہمالیہ کے پہاڑوں کے ساتھ 3400 کلومیٹر سے زیادہ طویل حصہ ہے جہاں پر باقاعدہ سرحد کا نشان نہیں ہے اور اسے محض لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہا جاتا ہے۔

اس خطے میں دریا، جھیلیں اور شدید برفباری ہوتی ہے جس کی وجہ سے سرحد کا تعین کرنا بہت دشوار ہے اور اس کی وجہ سے فوجی متعدد بار ایسے مقامات پر پہنچ جاتے ہیں جس پر دوسرا ملک اپنا حق جتاتا ہے۔

تاہم دونوں ممالک نے یہ معاہدے کیا ہوا ہے کہ کسی بھی صورت میں اس خطے میں ہتھیاروں کا اور دھماکہ خیز مواد کا استعمال نہیں ہو کیا جائے گا۔

جنوری 2021 میں بھی سرحد پر شمال مشرق میں واقع انڈین ریاست سکم پر بھی دونوں افواج کی جھڑپ ہوئی تھی جس میں دونوں فریق کے فوجی زخمی ہوئے تھے۔

چینی فوج نے گلوان جھڑپ میں اپنے فوجیوں کی ہلاکت کی بات ایک ایسے وقت میں کی ہے جب پینگونگ جھیل شمالی اور جنوبی حصوں سے دونوں ممالک کے فوجیوں کی واپسی شروع ہو گئی ہے۔

انڈیا اور چین نے حال ہی میں 'ڈس اینگیج' یعنی لڑائی نہ کرنے کا معاہدہ کیا ہے اور دونوں افواج سرحد سے اپنی فوجیں پیچھے ہٹا رہی ہیں۔

X پوسٹ نظرانداز کریں, 2
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: دیگر مواد میں اشتہار موجود ہو سکتے ہیں

X پوسٹ کا اختتام, 2

گذشتہ برس پندرہ اور سولہ جون کی رات وادی گلوان میں کیا ہوا؟

گذشتہ برس پندرہ اور سولہ جون کی درمیانی شب لداخ کی گلوان وادی میں ایل اے سی پر ہونے والی اس جھڑپ میں انڈین فوج کے ایک کرنل سمیت 20 جوان ہلاک ہو گئے تھے۔

انڈیا کا دعویٰ ہے کہ چینی فوج کا بھی نقصان ہوا ہے تاہم اس کے بارے میں چین کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا تھا۔ چین نے اپنی فوج کے کسی بھی طرح کے نقصان کی بات تسلیم نہیں کی۔ اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا اور دونوں ہی ایک دوسرے کے خلاف جارحیت کا الزام لگاتے رہے۔

وادی گلوان میں انڈیا اور چین کے درمیان لائن آف ایکچیول کنٹرول (ایل اے سی) پر دونوں طرف سے فوجیوں کے مابین جھڑپ میں لوہے کی راڈز کا استعمال کیا گیا جن پر کیلیں لگی ہوئی تھیں۔

انڈیا چین سرحد پر موجود انڈین فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے بھی بی بی سی کو یہ تصاویر بھجوائی اور بتایا کہ چینی فوجیوں نے اس ہتھیار سے انڈین فوجیوں پر حملہ کیا۔

وادی گلوان دونوں ممالک کے لیے کیوں اہم ہے؟

وادی گلوان متنازع علاقے اکسائی چن میں ہے۔ گلوان وادی لداخ اور اکسائی چن کے درمیان انڈیا چین سرحد کے قریب واقع ہے۔ یہاں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) اکسائی چن کو انڈیا سے الگ کرتی ہے۔

انڈیا اور چین دونوں ہی اکسائی چن پر اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔ یہ وادی چین میں جنوبی شنجیانگ اورانڈیا میں لداخ تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ علاقے انڈیا کے لیے سٹریٹجک لحاظ سے اہم ہیں کیونکہ وہ پاکستان، چین کے شنجیانگ اور لداخ کی سرحدوں سے متصل ہے۔

1962 کی جنگ کے دوران بھی دریائے گلوان کا یہ علاقہ جنگ کا مرکز تھا۔ اس وادی کے دونوں اطراف کے پہاڑ فوج کو جنگی حکمت عملی میں کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔ یہاں جون کی گرمی میں بھی درجہ حرارت منفی صفر سے کم ہے۔

مورخین کے مطابق اس جگہ کا نام غلام رسول گلوان کے نام پر رکھا گیا تھا جو ایک عام لداخی شخص تھا۔ غلام رسول ہی نے اس جگہ کو دریافت کیا تھا۔

انڈیا کی طرف سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں وادی گلوان میں ایک سڑک بنا رہا ہے جسے روکنے کے لیے چین نے یہ حرکت کی ہے۔ اس سڑک سے انڈیا کو اس پورے خطے میں ایک بہت بڑا فائدہ ہو گا۔ یہ سڑک قراقرم پاس کے قریب تعینات فوجیوں کو سپلائی کی فراہمی کے لیے بہت اہم ہے۔