انڈیا اور چین کا سرحدی تنازع: ’چین اپنی ذمہ داری سمجھے اور ایل اے سی پر اپنی طرف جائے، چین میں انڈیا کے سفیر کا بیان

چینی فوجیوں کی نقل و حمل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق چین میں انڈین سفیر نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو امید ہے کہ چین تناؤ کو کم کرنے اور ڈس انگیج ہونے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایکچوئل لائن آف کنٹرول یعنی ایل اے سی ک اپنی طرف واپس چلا جائے۔

پی ٹی آئی کے مطابق انڈیا کے سفیر وکرم مصری نے کہا ہے کہ 'انڈیا نے ہیمشہ سے ایل اے سی میں اپنی طرف رہ کر کام کیا ہے۔ زمینی سطح پر چینی فوجیوں نے جو اقدام کیا ہے اس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں اعتماد میں کمی آئی ہے۔

X پوسٹ نظرانداز کریں, 1
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: دیگر مواد میں اشتہار موجود ہو سکتے ہیں

X پوسٹ کا اختتام, 1

'یہ چین کی مکمل ذمہ داری ہے کہ وہ باہمی تعلقات کو سنجیدگی سے لے اور فیصلہ کرے کہ اسے کس سمت میں آگے بڑھنا چاہیے۔'

پی ٹی آئی کے مطابق انڈین سفیرنے کہا: 'چین کو ایل اے سی کو عبور کرنے اور انڈیا کی طرف آکر تعمیراتی کام کرنے کی اپنی کوشش بند کرنا چاہیے۔'

یہ بھی پڑھیے

X پوسٹ نظرانداز کریں, 2
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: دیگر مواد میں اشتہار موجود ہو سکتے ہیں

X پوسٹ کا اختتام, 2

X پوسٹ نظرانداز کریں, 3
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: دیگر مواد میں اشتہار موجود ہو سکتے ہیں

X پوسٹ کا اختتام, 3

انھوں نے مزید کہا کہ ایل اے سی پر تناؤ کو کم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ چین وہاں نئی تعمیرات کا کام بند کردے۔

واضح رہے کہ 16-15 جون کی درمیانی شب انڈیا چین کے درمیان لداخ سرحد پر وادی گلوان میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی تھی جس میں افسر سمیت 20 انڈین فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

دونوں ممالک کے مابین اس تنازعے کو حل کرنے کے لیے ملاقاتوں کا دور جاری ہے۔

X پوسٹ نظرانداز کریں, 4
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: دیگر مواد میں اشتہار موجود ہو سکتے ہیں

X پوسٹ کا اختتام, 4

اس مسئلے پر گفتگو کرنے کے لیے 19 جون کو وزیر اعظم نے آل پارٹی میٹنگ طلب کی تھی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ 'کوئی بھی ہمارے علاقے میں داخل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کسی پوسٹ پر قبضہ کیا گیا ہے۔'

انھوں نے یہ بھی کہا کہ وادی گلوان میں چینی فوجیوں کے ساتھ ہونے والے تشدد میں ملک کے 20 فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔

تاہم اس کے بعد انڈین میڈیا میں ایسی تصاویر سامنے آئیں جہاں تصادم کی جگہ چینی فوجیوں کی موجودگی نظر آئی ہے۔

انڈیا چین سرحد کی سیٹلائٹ تصویر

،تصویر کا ذریعہMAXAR TECHNOLOGIES

،تصویر کا کیپشناس سیٹلائٹ تصویر میں 22 جون سنہ 2020 کو مشرقی لداخ میں گلوان وادی میں ایل اے سی کے پاس تعمیرات دیکھی جا سکتی ہے۔

جس جگہ یہ تصادم ہوا اسے انڈیا اور چین کے درمیان لائن آف ایکچول کنٹرول کہا جاتا ہے۔ اس کے آس پاس دونوں ممالک کی جانب سے جاری تعمیر تعمیراتی کام دونوں ممالک میں تناؤ کا سبب ہیں۔

اب انڈیا کے سفیر کا بیان سامنے آنے کے بعد حزب اختلاف کانگریس کا رویہ پر ایک بار پھر جارحانہ ہورہا ہے۔

کانگریس کے رہنما گورو گوگوئی نے ٹویٹ کیا: 'اس بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی حکومت اور وزیر اعظم مودی ملک کے عوام کے ساتھ پوری طرح ایماندار نہیں ہیں۔'

اس سے قبل راہل گاندھی نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں انھوں نے وزیر اعظم سے سچ بتانے کے لیے کہا اور کہا کہ 'وزیر اعظم جی، بولیے ڈریے نہیں۔ آپ کو دیس کو سچائی بتانی پڑے گی۔'

X پوسٹ نظرانداز کریں, 5
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: دیگر مواد میں اشتہار موجود ہو سکتے ہیں

X پوسٹ کا اختتام, 5