#DelhiRiots: مسجد کس نے جلائی، مینار پر کس نے پرچم لگائے؟

مسجد
    • مصنف, فیصل محمد علی
    • عہدہ, بی بی سی ہندی، دلی

انڈیا کے دارالحکومت نئی دلی کے شمال مشرقی علاقے میں سفید اور سبز رنگ والی مسجد کے سامنے درجنوں افراد جمع ہیں۔ اس مسجد کا اگلا حصہ جلا دیا گیا ہے۔

بدھ کی صبح جب بی بی سی نے اشوک نگر کی گلی نمبر پانچ کے قریب بڑی مسجد کے باہر نوجوانوں سے بات کرنے کی کوشش کی تو ان کے ردعمل میں غم و غصہ واضح طور پر نظر آیا۔

ہم ان کے پیچھے چلتے ہوئے مسجد میں داخل ہوئے۔ اندر فرش پر نیم جلے ہوئے مصلے اور قالین نظر آئے اور ادھر ادھر ٹوپیاں بکھری ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

مسجد کے اندر کا منظر

مسجد کے منبر والی جگہ جل کر سیاہ ہو چکی ہے۔

یہ وہی مسجد ہے جس کے بارے میں منگل کو اطلاع ملی تھی کہ ہجوم میں شامل کچھ لوگوں نے اس کے مینار پر ترنگا اور بھگوا (زعفرانی) پرچم لہرایا تھا۔

اس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئیں جس کے بعد دہلی پولیس کا بیان آیا کہ ’اشوک نگر میں ایسا کوئی واقعہ نہیں آیا ہے۔‘

X پوسٹ نظرانداز کریں
X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: دیگر مواد میں اشتہار موجود ہو سکتے ہیں

X پوسٹ کا اختتام

لیکن جب ہم وہاں پہنچے تو مسجد کے مینار پر ہم نے ترنگا (انڈیا کا پرچم) اور بھگوا پرچم لگا ہوا دیکھا۔

مسجد کے باہر جمع لوگوں نے بتایا کہ منگل کو اس علاقے میں داخل ہونے والے ہجوم نے یہ سب کچھ کیا تھا۔

مسجد
،تصویر کا کیپشنبی بی سی کی اس تصویر میں واضح طور پر دو پرچم نظر آ رہے ہیں

'لوگ باہر سے آئے تھے'

مسجد کے اندر عابد نامی شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس رات کے وقت مسجد کے امام کو اٹھا کر لے گئی تھی۔

لیکن اس بارے میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ مسجد کے امام سے بات نہیں ہو سکی۔

جب ہم یہاں پہنچے تو قریب ہی ایک پولیس کی گاڑی کھڑی تھی جو کچھ دیر بعد وہاں سے چلی گئی۔

مسجد کو ہونے والے نقصان سے غمگین ریاض صدیقی نے کہا کہ 'آخر ایسا کرنے سے لوگوں کو کیا حاصل ہوتا ہے؟'

مسجد کے اندر کا منظر

ہم نے اس علاقے کی ہندو برادری سے بھی بات کی۔ ان لوگوں نے بتایا کہ یہ مسجد یہاں بہت برسوں سے ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس مسجد کو نقصان پہنچانے والے لوگ باہر سے آئے تھے۔

بعض مقامی ہندو افراد نے کہا کہ اگر وہ ان لوگوں کو روکنے کی کوشش کرتے تو شاید وہ بھی مارے جاتے۔