80 کی دہائی کا ’بلیک اینڈ وائٹ‘ چین
فوٹوگرافر ایڈریئن بریڈ شا 1984 میں بیجنگ پہنچے اور 30 سال تک چینی ثقافت اور تیزی سے بدلتے طرزِزندگی کو اپنے کیمرے میں محفوظ کرتے رہے۔

،تصویر کا ذریعہADRIAN BRADSHAW
اپنی نئی کتاب ’دی ڈور اوپنڈ: 1980s چائنا‘ میں بریڈ شا نے اپنی 30 سال کی محنت اور 20 لاکھ تصاویر کے خزانے میں سے روزمرہ زندگی کے چنندہ مناظر شائع کیے ہیں۔
ذیل تصاویر ان کے مجموعے سے لی گئی ہیں:

،تصویر کا ذریعہADRIAN BRADSHAW
بریڈ شا بتاتے ہیں: ’بڑے بڑے پروپیگنڈا بورڈز، جو عموماً مرکزی شاہراہوں اور چوراہوں پر نصب ہوتے تھے، کی جگہ آہستہ آہستہ غیر ملکی مصنوعات کے اشتہاروں نے لے لی۔ لیکن ان میں سے اکثر اشیا مقامی دکانوں میں دستیاب ہی نہیں ہوتی تھیں۔‘
اس کا مقصد ایسی چیزوں کے بارے میں آگاہی پھیلانا تھا، تاکہ جب چین اتنا امیر ہو جائے تو وہ یہ مصنوعات درآمد کر سکے تو ان کے خریدار بھی موجود ہوں۔

،تصویر کا ذریعہADRIAN BRADSHAW
اُس زمانے میں چین کے کسی بھی شہر میں کسی غیر ملکی کا نظر آنا کافی غیر معمولی بات تھی۔

،تصویر کا ذریعہADRIAN BRADSHAW
سنہ 1985 میں بریڈ شا نے سابق باکسر اور ہیوی ویٹ چیمپیئن محمد علی کے ساتھ ایک ہفتہ گزارا۔
’علی کا شمار ان پہلے سیاحوں میں ہوتا ہے جن کی تصویر بنانے کا مجھے اتفاق ہوا۔ انھں اس وقت بیجنگ میں اولمپک مقابلے منعقد کرنے کے لیے مشیر کے طور پر بلایا گیا تھا۔‘
’اُس وقت محمد علی کی چال میں پارکنسنز کی بیماری کی وجہ سے سستی نہیں آئی تھی اور وہ دنیا بھر میں پہچانے جاتے تھے۔ وہ جہاں جاتے، لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرتے۔‘
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہADRIAN BRADSHAW
’چین میں اصلاحات کے بعد منعقد ہونے والا یہ غالباً پہلا فیشن شو تھا۔ یہاں آئے لوگوں کی شکلیں دیکھنے والی تھیں!‘

،تصویر کا ذریعہADRIAN BRADSHAW
مجھے حیرت ہوتی تھی کہ شینگ ہائی جیسے بڑے شہر کے نصف حصے پر بالکل کوئی توجہ نہیں دی جاتی تھی، یہاں تک کہ دریا پار کرنے کے لیے پُل بھی نہیں بنا تھا۔‘
آج یہی شہر نیویارک سے کم نہیں دِکھتا۔

،تصویر کا ذریعہADRIAN BRADSHAW

،تصویر کا ذریعہADRIAN BRADSHAW

،تصویر کا ذریعہADRIAN BRADSHAW
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔











