آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
انڈیا الیکشن: ووٹنگ کی الیکٹرونک مشینوں کا گنتی کے کمرے تک کا سفر دھاندلی سے کتنا محفوظ؟
انڈیا میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی مدد سے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی سے قبل ان مشینوں پر اپوزیشن جماعتوں کا عدم اعتماد بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔
حزب اختلاف کی سبھی جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ ووٹوں کی گنتی کے آغاز پر پہلے پانچ مشینوں پر کاغذ کی پرچی پر درج کیے گئے ووٹوں کو گنا جائے اس کے بعد ہی الیکٹرانک مشینوں کے ووٹوں کی گنتی ہو تاہم الیکشن کمیشن نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں یہ حکم دیا ہے کہ ہر پارلیمانی سیٹ کے سبھی اسبملی حلقوں کے الیکٹرانک ووٹوں کے ساتھ ساتھ پانچ مشینوں کے کاغذ کے ووٹوں کو بھی گنا جائے تاکہ کسی دھاندلی کی گنجائش باقی نہ رہے۔
اسی بارے میں
انڈیا میں سات مراحل پر مشتمل پارلیمانی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی جمعرات کی صبح شروع ہو رہی ہے۔ اس الیکشن میں ووٹنگ مکمل طور پر الیکٹرانک مشینوں کے ذریعے ہوئی ہے لیکن اس بار ہر مشین سے ایک پرنٹر منسلک کیا گیا تھا جس سے الیکٹرانک مشین کے ساتھ ساتھ ہر ووٹ کاغذ کی ایک پرچی پر بھی درج ہوا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے پولنگ مراکز سے سٹرانگ روم تک کا سفر دھاندلی کے خطرات سے خالی نہیں تھا اور کیا الیکشن کمیشن ووٹوں کی گنتی کو شفاف اور غیر جانبدار بنانے کے لیے بعض اقدامات کرتی ہے جو پوری طرح سے محفوظ ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
سٹرانگ روم کتنا سٹارانگ
سٹارنگ روم کا مطلب ویسے تو وہ کمرہ ہے کہ جہاں کی حفاظت پختہ ہے اور الیکشن کمیشن کے علاوہ کسی بھی افسر کی پہنچ سے باہر ہے۔ انڈین انتخابات میں سٹرانگ روم کا مطلب وہ جگہ جہاں ووٹوں کی شفاف اور غیر جانب دار طریقے سے گنتی ہوتی ہے۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سٹرانگ روم پر نیم فوجی دستے تعینات ہوتے ہیں۔ مرکزی فورس سٹرانگ روم کے اندر کی حفاظت کی ذمہ داری سنبھالتے ہیں۔
نگرانی کتنی کڑی
سٹرانگ روم کے لیے کی جانے والی حفاظت کی نگرانی کی ذمہ داری ڈی ایم اور ایس پی کی ہوتی ہے۔ سٹرانگ روم کی سیلنگ کے وقت سیاسی پارٹیوں کے نمائندے موجود ہوتے ہیں۔
سٹرانگ روم میں صرف ایک طرف سے داخلہ ہونا چاہیے اور اس میں ڈبل لاک سسٹم ہوتا ہے۔ ایک چابی ریٹرننگ افسر کے پاس ہوتی ہے اور دوسری چابی اس لوک سبھا حلقے کے ریٹرننگ افسر کے پاس ہوتی ہے۔ اگر کسی سٹرانگ روم میں کوئی دوسرا داخلی راستہ ہے چاہے وہ کھڑکی ہی کیوں نہ ہوں اس کو بند کرنا پڑتا ہے یا اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ اس کے ذریعے کوئی بھی اندر نہ آ سکے۔
کمرے کا پہرا
سٹرانگ روم کے داخلے پر سی سی ٹی وی کیمرہ ہوتا ہے۔ نیم فوجی دستوں کے پاس ایک 'لاگ بک' ہوتی ہے جس میں ہر انٹری کا وقت، تاریخ، مدت اور آنے والے کا نام لکھنا لازمی ہوتا ہے۔ وہ چاہے پھر کوئی بھی افسر، سیاسی لیڈر یا الیکشن ایجنٹ ہو۔
اگر کاؤنٹنگ ہال اور سٹرانگ روم کے درمیان فاصلہ زیادہ ہے تو دونوں کے درمیان بیریکیڈنگ ہونی چاہیے اور اسی کے درمیان سے ای وی ایم ہال تک پہنچنی چاہیے۔
ووٹوں کی گنتی کے دن مزید سی سی ٹی وی نصب کیے جاتے ہیں۔ سٹرانگ روم سے کاؤنٹنگ ہال ای وی ایم لے جانے کو ریکارڈ کیا جائے گا تاکہ کوئی دھاندلی نہ کی جاسکے۔
انتخابات سے پہلے ای وی ایم کہاں ہوتی ہے؟
ایک ضلعے میں جتنی بھی ای وی ایم مشینیں ہوتی ہیں وہ ڈسٹرکٹ الیکٹرول آفیسر کی نگرانی میں ایک گودام میں رکھی جاتی ہیں۔ گودام میں ڈبل لاک سسٹم ہوتا ہے۔ گودام کے باہر پولیس کی نگرانی ہوتی ہے اور سی سی ٹی وی لگے ہوتے ہیں۔
انتخابات سے قبل ایک بھی ای وی ایم الیکشن کمیشن کی اجازت کے بغیر باہر نہیں لے جائی جاسکتی ہے۔ انتخابات کے دوران انجینیئر ای وی ایم کی جانچ کرتے ہیں اور یہ کام سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کی نگرانی میں ہوتا ہے۔
الگ الگ پولنگ سٹیشنوں پر سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کی موجودگی میں ای وی ایم مشینوں کو دیا جاتا ہے۔ سبھی مشینوں کی سیریل نمبر سیاسی پارٹیوں کو بتا دیے جاتے ہیں۔
جب ساری مشینوں پر بیلٹس اور امیدواروں کے نام لگا دیے جاتے ہیں تو اسے سیل کردیا جاتا ہے۔
پولنگ بوتھ سے سٹرانگ روم ای وی ایم کیسی پہنچتی ہے؟
الیکشن ختم ہوتے ہی پولنگ بوتھ سے فورا ای وی ایم سٹرانگ روم نہیں بھیجا جاتا ہے۔
ایک بار جب پولنگ ایجنٹس اور سیاسی نمائندے اس بات کو یقینی بنا لیتےہیں یہ ووٹ درج ہوئے ہیں اسے سیل کردیا جاتا ہے۔
جب ایک بار ساری ای وی ایم مشینیں سٹارنگ روم آجاتی ہیں تو سٹرانگ روم کو سیل کردیا جاتا ہے اور اس کے بعد صرف ووٹوں کی گنتی کے دن صبح کو کھولا جاتا ہے۔