ایرانی گیم شوز پر جوے کے الزامات کے بعد پابندی

ایران کے ریاستی ٹیلی وژن نے سینیئر علما اور قدامت پسندوں کی شکایت کے بعد عارضی طور پر ملک میں ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کی طرح کے شوز پر پابندی لگا دی ہے۔

ملک کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے تنبیہ دی کہ گیم شوز سے ملک میں ’محنت اور جدوجہد کی تہذيب‘ کو خطرہ پہنچتا ہے۔

اب ایک سینیئر شیعہ عالم نے ’بی اے وِنر‘ جیسے ٹی وی شوز کے خلاف فتویٰ دیا ہے جو انعام میں رقوم دیتے ہیں۔

اسلامی قانون کے تحت جوا ممنوع ہے۔

ایران کے آيت ‌الله عظمیٰ‎ ناصر مکارم شیرازی کی طرف سے یہ فتویٰ اس طرح کے ٹی وی پروگرامز کے خلاف ہے جو کہ دیکھنے اور کھیلنے والوں کو مالی انعامات دیتا ہے۔

انھوں نے اس کو ایک قسم کا ’جوا‘ اور ’قسمت کا کھیل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی قانون میں اس کی ممانعت ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اس شو کی میزبانی اداکار اور ماڈل محمد رضا گلزار کرتے ہیں اور اس میں حصہ لینے والے ایک ارب ایرانی ریال تک جیت سکتے ہیں، جو کہ تقریباً 25،000 امریکی ڈالر بنتے ہیں۔ گھر سے دیکھنے والے بھی ایک ایپ کے ذریعے کھیل کر پیسے جیت سکتے ہیں۔

ملک کی نیوز ایجنسیوں نے ریاستی نشر کار ’اسلامک ریپبلک آف ایران بروڈکاسٹنگ‘ (آئے آر آئے بی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے لاٹری مقابلوں سے یہ ’حلال کسینو‘ چلا رہے ہیں۔

آئے آر آئے بی نے کہا ہے کہ یہ ایسے تمام ٹی وی پروگرامز پر تفتیش کریں گے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ’بی اے وِنر‘ پر پابندی کم از کم ایک ہفتے تک چلے گی جبکہ ریاستی نشر کاروں نے کہا ہے کہ وہ اس شو کی سپانسر شپ بدلنے کی کوشش کریں گے۔

اس طرح کے ایک اور شو ’فائیو سٹارز‘ نے انسٹا گریم پر اپنے مداحوں کو بتایا کہ اس ہفتے شو کی نشریات بند رہے گی لیکن اس سے آگے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

اعتدال پسند میڈیا نے ان ’شرمناک‘ شوز کے لیے کڑے نتائج کا مطالبہ کیا ہے اور ’بی اے وِنر‘ دکھانے والے چینل کے سربراہ کو نوکری سے نکالنے کا ذکر بھی کیا ہے۔

ایران میں امریکہ اور یورپ سے لیے گئے کئی پروگرامز ہیں، جن میں ’بریٹنز گاٹ ٹیلنٹ‘ کی طرح کا ’نیو ایج‘ بھی شامل ہے۔