مساجد میں خواتین کو نماز پڑھنے کی اجازت پر انڈین سپریم کورٹ کا نوٹس

انڈین مسلم خواتین

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنجن مساجد میں خواتین کو نماز ادا کرنے کی اجازت ہے وہاں ان کے لیے مردوں سے جدا جگہیں مقرر ہیں

انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے پونے شہر میں رہنے والے کے ایک مسلم جوڑے کی اس درخواست پر نوٹس جاری کیا ہے جس میں انہوں نے خواتین کے مردوں کے ساتھ مساجد میں نماز ادا کرنے پر پابندی کو چیلنج کیا ہے۔

درخواست دائر کرنے والے اس جوڑے کا کہنا ہے کہ انہیں ایک مسجد میں ساتھ نماز پڑھنے سے روکا گیا جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں یہ درخواست دی۔

انڈین اخبار انڈین ایکسپریس نے درخواست گذاروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’مسجد میں مردوں کے ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں خواتین متاثر ہوتی ہیں لیکن وہ اس حیثیت میں نہیں ہیں کہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں۔ انہوں نے کہا کہ 'کسی کی ذات، جنس یا مذہب کی بنیاد پر تفریق آئین کی خلاف ورزی ہے۔'

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ نے ان کی درخواست کے جواب میں وفاقی حکومت، خواتین کے قومی کمیشن، سینٹرل وقف کونسل اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کو نوٹس جاری کیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ 'ہم سبریمالا مندر کے معاملے میں فیصلے کی وجہ سے آپ کی درخواست پر غور کر سکتے ہیں۔' گزشتہ دنوں سبریمالا مندر میں خواتین کے داخل ہونے پر لمبے عرصے سے عائد پابندی کو سپریم کورٹ نے ختم کر دیا تھا۔

انڈین مسلم خواتین

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنانڈین مسلم خواتین

درخواست دائر کرنے والے جوڑے کا خیال ہے کہ مسجدوں میں داخل ہونے کا برابر حق نہ ملنا انڈیا کے آئین کے تحط طے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انڈین اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق درخواست گذار جوڑے کے وکیل اشوتوش دوبے نے کہا کہ قرآن یا حدیث میں کہیں بھی عورت اور مرد کے درمیان فرق نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کا رویہ خواتین کی بحیثیت فرد عزت کو مجروح کرتا ہے بلکہ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی کرتا ہے۔'

درخواست گذاروں کا کہنا ہے کہ انڈیا میں جہاں خواتین کو مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے، وہاں بھی ان کے داخل ہونے اور نماز ادا کرنے کے لیے مردوں سے الگ دروازے اور جگہیں مقرر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عورتوں اور مردوں کے درمیان کسی بھی قسم کا فرق کے بغیر انہیں ساتھ نماز ادا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔