’پاکستان نے جادھو سے ملاقات پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کی‘

،تصویر کا ذریعہReuters
انڈیا کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن جادھو کی اہلیہ چیتنا کے جوتے جو واپس نہیں کیے اس سے انڈیا کے یہ شکوک سچ میں بدل رہے ہیں کہ پاکستان جوتے کے معاملے پر کوئی شرارت کرنے والا ہے۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کلبھوشن سے ان کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کے معاملے پر یکساں بیان دیتے ہوئے سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان انڈیا کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے کے شرارت کر رہا ہے۔
مزید پڑھیے
'دو دن سے ٹی وی پر چل رہا ہے۔ کبھی کہتے ہیں جوتے میں کیمرہ تھا، کبھی کہتے ہیں ٹرانسمیٹر تھا۔ کبھی کہتے ہیں اس میں ریکارڈر تھا۔ انھوں نے اسی وقت کیوں نہیں میڈیا کے سامنے یہ پیش کیا۔'
دہلی سے نامہ نگار شکیل اختر نے بتایا کہ سشما سوراج نے کہا کہ کلبھوشن کی اہلیہ ایئر انڈیا کی پرواز سے دبئی گئیں اور وہاں سے وہ ایمیریٹس کی فلائٹ لے کر اسلام آباد گئیں۔ 'آپ کہہ سکتے ہیں کہ ایئر انڈیا نے مدد کر دی لیکن ایمیریٹس میں تو پورا سکیورٹی چیک ہوا تھا۔ وہاں تو کوئی چِپ نظر نہیں آئی، کوئی ریکارڈر نظر نہیں آیا۔'
انھوں نے کہا کہ کلبھوشن کی اہلیہ نے بتایا کہ کلبھوشن کافی تناؤ میں لگ رہے تھے اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ بہت دباؤ میں تھے۔ 'ان کی بات چیت سے یہ واضح ہوتا جا رہا تھا کہ کلبھوشن کو قید کرنے والوں نے جو انہھیں سکھا پڑھا کر بھیجا تھا وہ وہی بول رہے تھے جس کا مقصد ان کی نام نہاد سرگرمیوں کی جھوٹی داستان کو ثابت کرنا تھا۔ وہ بات چیت کے انداز سے صصت مند بھی نہیں لگ رہے تھے۔'
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
انھوں نے میٹنگ سے پہلے دونوں خواتین کے منگل سوتر اور بندی اتارنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام نے دونوں خواتین کو کلبھوشن کے سامنے بیوہ بنا کر پیش کیا۔ 'اس سے زیادہ انسانی بے ادبی اور کیا ہوگی۔'
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اس میٹنگ کی اجازت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی تھی 'لیکن انسانیت کے نام پر ہونے والی اس میٹنک میں انسانیت بھی غائب تھی اور خیر سگالی بھی غاب تھی۔'

،تصویر کا ذریعہEPA
ان کے اس بیان کے بعد ایوان نے متقفہ طور پر اس ملاقات میں پاکستان کے مبینہ غیر انسانی سلوک کی مذمت کی اور کلبھوشن جادھو کی بحفاظت رہائی کے لیے حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ۔
انڈین وزیر خارجہ نے بتایا کہ حکومت نے اس میٹنگ میں مبینہ غیر انسانی برتاؤ پر پاکستان سے باضابطہ احتجاج کیا ہے۔
لیکن اس پورے معاملے میں کلبھوشن کی اہلیہ کا جوتا اہمیت اختیار کر گیا ہے ۔ انڈیا نے اپنے پہلے ہی ردعمل میں پاکستان کو متنبہ کیا تھا کہ وہ کوئی 'شرارت' کرنے سے باز رہے۔
پاکستان کی طرف سے باضابطہ طور پر کوئی بیان نہیں آیا ہے لیکن 'پاکستان ٹوڈے' نے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کے حوالے سے خبر دی تھی کہ جوتے میں کسی مشتبہ 'میٹیلک شے' کے تجزیے کی شناخت کے لیے اسے فورنزک تجزیے کے لیے بھیجا گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق حکام یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ میٹیلک شے کوئی چِپ یا کیمرہ تو نہیں ہے۔'

،تصویر کا ذریعہAFP/Reuters
انگریزی روزنامہ ڈان نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کا کہ چیتنا کے جوتے میں کسی میٹیلک شے کا پتہ چلا ہے۔
انڈیا میں اب یہ انتطار کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے جوتے کے بارے میں باضاطہ طور پر کیا بیان آتا ہے۔
ایک اہم پہلو یہ ہے کہ انڈین پارلمینٹ کے دونوں ایوانوں میں سشما سوراج کے بیان سے پہلے سپیکر اور چیئرمین نے ارکان سے درخواست کی تھی وہ اس حساس معاملے پر ایسے بیانات نہ دیں جن سے حالات مزید خراب ہوں۔ بعض ارکان نے یہ درخواست بھی کی میڈیا کو بھی اس معاملے پر قابو میں کیا جائے۔










