آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
دلی میں دیوالی پر پٹاخے فروخت کرنے پر پابندی
بھارت کی سپریم کورٹ نے دیوالی کے موقع پر دلی اور اس کے مضافاتی علاقوں میں پٹاخوں کی فروخت پر پابندی کا حکم دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس پابندی کے نفاذ کے لیے عدالت نے دلی پولیس کی جانب سے جاری کیے جانے والے تمام مستقل اور عارضی لائسنں ملتوی کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ یکم نومبر دو ہزار سترہ یعنی دیوالی کے بعد سے کچھ شرائط کے ساتھ پٹاخوں کی فروخت دوبارہ شروع کی جا سکے گی۔
پولیس کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کے پٹاخوں کی خرید و فروخت نہ ہو۔
حالانکہ دو ہزار سولہ میں سپریم کورٹ نے پٹاخوں پر پابندی لگائی تھی لیکن اسی سال 12 ستمبر دو ہزار سترہ کے اپنے حکم میں عدالت نے کچھ شرائط کے ساتھ پٹاخوں کی فروخت کی اجازت دے دی تھی۔
اب اپنے حکم میں عدالت نے کہا کہ کہ عدالت یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ کیا دیوالی سے پہلے پٹاخوں کی پابندی سے دلی کی آلودگی میں کمی آتی ہے یا نہیں۔
لیکن پٹاخوں کے چلانے پر کوئی پابندی نہیں ہے جن لوگوں نے پہلے سے پٹاخے خرید رکھے ہیں وہ انہیں چلا سکتے ہیں۔
پٹاخوں کی فروخت پر پابندی کی درخواست تین بچوں کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
ان بچوں کا کہنا تھا کہ دلی میں آلودگی کے سبب انکے پھیپڑوں کی مناسب نشو نما نہیں ہو سکی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
عدالت کے اس فیصلے سے یہ بچے اور انکے والدین بہت خوش ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے کسی کا نقصان نہیں ہوگا اور جن دکانداروں نے پٹاخے خرید لیے ہیں وہ انہیں دلی سے باہر جا کر فروخت کر سکتے ہیں۔ پٹاخے فروخت کرنے والے پریشان ہیں کیونکہ اپنے پہلے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کچھ شرائط کے ساتھ پابندی ہٹا لی تھی۔اور کہا تھا پٹاخوں کی فروخت کے لیے پولیس کی نگرانی میں لائسنس جاری کیے جائیں گے۔
لیکن اب دیوالی سے دس دن پہلے عدالت کا یہ فیصلہ انکے لیے باعث تشویش ہے جنکی دوکانیں پٹاخوں سے بھری ہوئی ہیں۔
ایک دکاندار آکاش کا کہنا ہے کہ اس سے ہمارا بہت نقصان ہوگا اور بہت سے کاریگروں کا روزگار چھن جائے گا۔