کشمیر: بی ایس ایف کیمپ پر حملہ، ایک انڈین اہلکار اور دو حملہ آور ہلاک

کشمیر

،تصویر کا ذریعہREUTERS/DANISH ISMAIL

،تصویر کا کیپشنسرینگر میں ایئرپورٹ جانے والے راستے کو روک دیا گیا ہے جبکہ سکیورٹی آپریشن ابھی جاری ہے

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں ایئرپورٹ کے قریب بی ایس ایف کے کیمپ پر ہونے والے ایک حملے میں ایک انڈین فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں دو حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ تین حملہ آوروں نے انتہائی سکیورٹی والے بی ایس ایف کے کیمپ پر منگل کی صبح سویرے حملہ کیا ہے۔

سرینگر میں اعلیٰ پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے انھوں نے دو حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ تصادم ابھی جاری ہے۔

پولیس کے ترجمان منوج کمار نے کہا کہ تین فوجی اس حملے میں زخمی ہوئے جن مںی ے ایک ہلاک ہو گیا۔ انھوں بتایا کہ ہوائی اڈے پر مختصر وقت تک پروازیں منسوخ رہنے کے بعد پروازیں از سر نو بحال کر دی گئی ہیں۔

آپریشن میں شامل ایک پولیس افسر نے بی بی سی کو بتایا: 'شدت پسندوں نے کیمپ پر حملہ کیا لیکن وہ ایک انتظامی عمارت میں پھنس گئے ہیں۔ کم از کم ایک شدت پسند ابھی بھی افسروں کے میس میں ہے۔'

اس سے قبل سرینگر کے پولیس آئی جی منیر خان نے مقامی صحافی ماجد جہانگیر کو بتایا: 'حملہ صبح تقریبا چار بجے ہوا۔ بارڈر سکیورٹی فورسز کی 182 بٹالین کے کیمپ میں تین شدت پسند داخل ہو گئے تھے۔'

انھوں نے بی ایس ایف کے دو جوانوں کے اس حملے میں زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔

انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق پولیس نے اس 'خودکش حملہ' قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہاں سے ایک لاش ملی ہے جو کہ حملہ آور کی ہو سکتی ہے۔

آئی جی منیر خان نے بتایا کہ ابھی تصادم جاری ہے۔

ہمارے نمائندے ریاض مسرور نے بتایا ہے کہ حملے کے بعد سرینگر ہوائی اڈے کو جانے والی تمام سڑکیں سیل کر دی گئی ہیں جبکہ کلیئرینس ملنے تک تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

فوجی کانوائے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنقاضی کنڈ حملے کے بعد سری نگر جموں شاہراہ کو بند کر دیا گيا تھا

اس سے قبل جنوری میں جموں کے سرحدی قصبہ اکھنور میں واقع جنرل ریزرو انجنئرنگ فورس یا گریف کے کیمپ پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی تھی جس میں کم از کم تین فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

جبکہ جون میں قاضی گنڈ علاقے میں مسلح شدت پسندوں نے انڈین فوج کے ایک کانوائے پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں چھہ فوجی شدید زخمی ہو گئے اور ان میں سے ایک کی بعد میں موت ہو گئی تھی۔

انڈین فوج اور مقامی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وادی میں جاری طویل آپریشن میں اب 180 شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں جن میں کئی اعلی کمانڈر بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ ایک مقبول شدت پسند لیڈر برہان وانی کی گذشتہ سال جولائی میں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں شدت پسندی کی نئی لہر دیکھی گئی ہے۔

ہمارے نمائندے کا کہنا ہے کہ اگر چہ کمشیر میں ملیٹینسی بظاہر کم ہوتی نظر آ رہی ہے لیکن دارالحکومت کے انتہائی سکیورٹی والے علاقے میں 'فدائی حملے' سے سکیورٹی ایجنسیوں میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔