آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
فوٹوگرافی کی طالبہ اور افغان خواتین
افغانستان ثقافتی تنوع کی سرزمین ہے۔
اس کے ہر صوبے اور ہر خطے کی اپنی خاصیت، اپنی آب و ہوا ہے۔ کہیں دور تک پھیلا میدانی علاقہ ہے، کہیں سرسبز وادی ہے تو کہیں پہاڑ سینہ تانے کھڑے ہیں۔
ظاہر ہے کہ جب افغانستان کے علاقے میں اتنا تنوع ہے تو ان علاقوں میں آباد لوگوں کی بھی اپنی منفرد شناخت ہوگی۔ ان کے خورو نوش، بود و باش، آرائش و زیبائش وغیرہ مختلف ہوں گی۔
فاطمہ حسینی ایران میں فوٹوگرافی کا ایک طالب علم ہیں اور وہ افغان خواتین پر تحقیق کر رہی ہیں۔ سنہ 17-2016 کے دوران ایران اور افغانستان میں ان کی تصاویر کی کئی نمائشیں کیں۔
انھوں نے بی بی سی کے فارسی سروس کو کچھ تصاویر فراہم کیں۔
ان تصاویر کے ذریعہ فاطمہ نے مختلف افغان خواتین کے چہرے اور ان کے رہن سہن کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔
افغانستان ایک ایسا ملک ہے جو مختلف قبائل اور جرگوں میں منقسم ہے اور وہاں مختلف نسل قبائل آباد ہیں۔
تہران کے ایک سٹوڈیو میں فاطمہ نے پختون، تاجک، ازبک، قزلباش قبائل کی مختلف خواتین کی تصاویر لی ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ان تصاویر میں فاطمہ حسینی کی یہ کوشش نظر آتی ہے کہ وہ روایتا پردہ نشین اور برقہ نشین خواتین کے حسن کو مختلف طور پر پیش کریں۔
انھوں نے روایت اور جدیدت کے امتزاج کے طور پر ان کے روایتی لباس میں ان کی عکاسی کی ہے۔
فاطمہ حسینی فوٹو گرافی میں گریجویشن کر رہی ہیں اور ان کی تحقیق کا موضوع 'افغان خواتین' ہے۔
فاطمہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کی خواتین رنگ، قوت اور حسن و نزاکت سے لبریز ہیں۔
طویل عرصے سے ملک میں جاری تشدد اور ظلم و استبداد بھی ان خواتین سے ان کی خوبیاں نہیں چھین پائيں۔