انڈیا کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ ہے: چینی وزارت خارجہ

،تصویر کا ذریعہAlamy
انڈیا کی جانب سے متنازع علاقے میں سڑک تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی اطلاعات پر چین نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ ہے۔
انڈین میڈیا میں چینی سرحد کے قریب متنازع علاقے میں سڑک کی تعمیر پر آنے والی خبروں پر جواب دیتے ہوئے چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہو شینگ نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ انڈیا نے خود کو ہی تھپڑ جڑ دیا ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ سرحدی حدود کے مسئلے پر انڈیا کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک کے وزارت داخلہ نے پےگنگ جھیل سے بیس کلومیٹر کے فاصلے پر سڑک کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہو شینگ نے کہا کہ انڈیا کے اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور بڑھے گی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
جون میں ڈوكلام کے متنازع علاقے میں چین کے سڑک تعمیر کرنے کی کوشش پر دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہAFP
چین اسے اپنی زمین بتاتا ہے جبکہ انڈیا اس پر بھوٹان کے دعوے کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ سٹریٹجک طور پر اہم علاقے میں سڑک بننے نہیں دے سکتا۔
ترجمان ہو شینگ کہا کہ'انڈیا حالیہ دنوں چین کی سڑک بنانے کی کوششوں کے پیچھے لگا ہے لیکن انڈیا نے اپنی سرگرمیوں سے ہی یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس علاقے میں انڈیا کی جانب سے سڑک کی تعمیر وہاں امن اور استحکام کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔'
خیال رہے کہ انڈیا، چین اور بھوٹان کی سرحد کے قریب ایک ٹرائی جنکشن پر سڑک کی تعمیر کے حوالے سے دو ایشیائی حریفوں کے درمیان تعطل برقرار ہے۔
دونوں ہی ملک اپنی اپنی سرحدوں پر فوجیوں کی بنیادی سہولیات میں اضافہ کر رہے ہیں، کیونکہ دونوں ہی اس علاقے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
انڈیا کی حکومت کا موقف ہے کہ چین کی جانب سے سڑک کی تعمیر 'ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ اور موجودہ صورت میں اہم تبدیلی کا باعث'ہے۔
دونوں ملک سرحد پر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے حوالے سے ایک دوسرے کے منصوبوں کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
چین میں ڈوکلام اور انڈیا میں ڈوكلام کہا جانے والا علاقہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعطل کا اہم سب ہے۔













