بہار میں سیلاب، ہلاکتوں کی تعداد 253 ہو گئی

بہار سیلاب

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنبہار کے بعض گاؤں پانی کے سبب بالکل کٹ کر رہ گئے ہیں

انڈیا کی شمال مشرقی ریاست بہار میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور اب تک اس میں مرنے والوں کی تعداد 253 ہو گئی ہے۔

انڈیا کی سرکاری خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق سیلاب کی زد میں ریاست کے 18 اضلاع ہیں جبکہ تقریباً سوا کروڑ افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ بہار کے مشرقی ضلعے ارڑیہ میں سیلاب کے نتیجے میں سب سے زیادہ 57 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ سیتا مڑھی میں 31، مغربی چمارن میں29، کٹیہار میں 23 ، مشرقی چمپارن میں 19 جبکہ مدھوبنی، سپول اور مدھیہ پورہ اضلاع میں 13 -13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

اس کے علاوہ، دربھنگہ، کشن گنج، پورنیہ، گوپال گنج، شیوہر، مظفرپور اور سہرسہ میں بھی اموات کی اطلاعات ہیں۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق ریاست کے مختلف علاقوں میں تقریباً سوا چار لاکھ لوگوں کو 1358 ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گيا ہے۔

بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے سیلاب زدہ اضلاع، مشرقی چمارن، سیتامڑھی، شیوہر، مظفرپور اور پٹنہ کا ہوائی دورہ کیا ہے۔

کیمپ

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنلاکھوں لوگ عارضی کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں اور انھیں غذا کی قلت کا سامنا ہے

حکومت کے مطابق ڈیزاسٹر مینجمنٹ فورس کی 28 ٹیمیں جبکہ ریاست کی 16 ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں اور سینکڑوں کشتیوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کا کام جاری ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی سیلاب کی تباہ کاریوں کا ذکر ہے اور کئی ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں جس میں پل کے گرنے اور سڑک کے ٹوٹنے کے مناظر قید ہیں۔

شیوہر ضلعے کے اموا اوجھا ٹولہ میں قائم مڈل سکول کے ہیڈ ماسٹر ارشد ہارون قریشی نے بی بی سی کو بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے فصلیں بڑے پیمانے پر تباہ ہوئی ہیں اور ضلعے کے تقریباً تمام سکول میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ 'شیوہر میں کچھ حد تک سیلاب کا پانی اتر رہا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے کھانے کے پیکٹ تقسیم کیے جا رہے ہیں۔'

بہار سیلاب

،تصویر کا ذریعہAFP/Getty Images

،تصویر کا کیپشنصرف ریاست بہار میں سیلاب سے تقریبا سوا کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں

مشرقی چمپارن میں بھرولیا گاؤں کے مکھیا نے امداد کی کمی کی شکایت کی اور بی بی سی کو بتایا: یہاں کوئی نہیں آیا ہے، سیلاب کے بعد آپ پہلے آدمی ہیں جو یہاں آئے، سب لوگ بھاگ گئے، ہمارے ایم ایل اے، وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور ڈی ایم کوئی بھی یہاں نہیں آئے۔ اب اگر وہ آتے ہیں تو وہ مار کھائيں گے۔'

انڈیا کی شمال مشرقی ریاستوں میں سیلاب ایک سالانہ مسئلہ ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بارش سے زیادہ پڑوسی ملک نیپال سے پانی چھوڑنے کے سبب بعض اضلاع سیلاب کی زد میں آ جاتے ہیں۔

معروف صحافی نے بہار میں سیلاب کی صورت حال اور میڈیا کی عدم توجہی کی شکایت کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ 'سیلاب میں مرنے والوں کی تعداد 258 ہو چکی ہے اور گنتی جاری ہے اور جس طرح اسے کوریج دی جا رہی ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ بہار نہیں برونڈی ہو۔'