آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
’انڈیا نے فوجیں واپس نہ بلائیں تو شرمندگی کا سامنا کرے گا‘
چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے انڈیا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے ہمالیہ میں متنازع سرحدی علاقے سے اپنی فوجیں واپس نہ بلائیں تو اسے ’شرمندگی‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سرکاری خبررساں ادارے شنہوا کا کہنا ہے کہ چین، انڈیا اور بھوٹان کے سرحدی علاقے ڈوکلام سے جب تک انڈیا اپنی فوجیں واپس نہیں بلاتا اس بارے میں مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انڈیا کا کہنا ہے کہ اس نے گذشتہ ماہ اس علاقے فوجیں اس لیے بھیجی تھیں تاکہ وہ اس علاقے میں نئی سڑک کی تعمیر کو روک سکے جس علاقے پر بھوٹان اور چین دونوں اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔
یہ علاقہ انڈیا کے شمال مشرقی صوبے سکم اور پڑوسی ملک بھوٹان کی سرحد سے ملتا ہے اور اس علاقے پر چین اور بھوٹان کا تنازع جاری ہے جس میں انڈیا بھوٹان کی حمایت کر رہا ہے۔
انڈیا کو خدشہ ہے کہ اگر یہ سڑک مکمل ہو جاتی ہے تو اس سے چین کو انڈیا پر سٹریٹیجک برتری حاصل ہو جائے گی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
یہ تنازع گذشتہ ماہ سکّم کی سرحد کے نزدیک بھوٹان کے ڈوکلالم خطے سے شروع ہوا۔ چینی فوجی یہاں سڑک تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ بھوٹان کا کہنا ہے کہ یہ زمین اس کی ہے۔ انڈین فوجیوں نے بھوٹان کی درخواست پر چینی فوجیوں کو وہاں کام کرنے سے روک دیا ہے۔ چین نے انتہائی سخت لہجے میں انڈیا سے کہا ہے کہ وہ اپنے فوجی بقول اس کے چین کے خطے سے واپس بلائے۔
خیال رہے کہ اس خطے میں انڈیا اور چین کے درمیان 1967 میں بھی جھڑپیں ہوئی تھیں اور ابھی بھی وقتاً فوقتاً حالات میں گرمی آتی ہے لیکن ماہرین کے مطابق یہ حالیہ کشیدگی گذشتہ برسوں میں سب سے زیادہ کشیدہ ہے۔
چین نے حال ہی میں چین نے انڈیا کے سرحدی محافظوں کی جانب سے تبت اور سِکم کے درمیانی علاقے میں دراندازی کے بعد سکیورٹی خدشات کے باعث انڈیا سے آنے والے 300 ہندو اور بودھ یاتریوں کو اپنے علاقے میں داخلے کی اجازت نہیں دی تھی۔
چین اور انڈیا کا سرحدی علاقہ نتھو درہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں سے ہندو اور بدھ مت یاتری تبت میں یاترا کے لیے جاتے ہیں۔