کشمیر میں برہان وانی کی برسی پر سخت سکیورٹی، اضافی نفری تعینات

،تصویر کا ذریعہEPA
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسند رہنما برہان وانی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے پوری وادی کشمیر میں سخت ترین پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
برہان وانی عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے ایک کمانڈر تھے جنھیں گذشتہ برس آٹھ جولائی کو سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا تھا۔
کشمیر کی تمام علیحدگی پسند جماعتوں نے سات جولائی بروز جمعہ ہی سے ان کی برسی منانے کا اعلان کیا ہے جس میں کشمیری لوگوں سے انڈیا کے خلاف احتجاج مظاہرے اور ہڑتال کرنے کی اپیل کی ہے۔
لیکن حکومت نے پہلے ہی سے اس پر قابو پانے کے لیے پوری وادی میں سخت ترین سکیورٹی کے انتظامات کیے ہیں اور طرح طرح کی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انڈيا کی حکومت نے سنگین صورت حال کے پیش نظر فوج کی دو بٹالین اور سینٹرل ریزرو پولیس فورسز کئی اضافی نفریاں پہلے ہی روانہ کر دی تھیں۔ جنوبی کشمیر میں اننت ناگ سمیت بیشتر علاقوں میں حالات زیادہ کشیدہ ہیں جہاں اضافی فوج کو تعینات کیا گيا ہے۔

،تصویر کا ذریعہEPA
اس سے پہلے کشمیری نوجوانوں نے کئی بار موٹر سائیکل پر سوار ہوکر احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں اس لیے اس بار جگہ جگہ پر روکاٹیں کھڑی کرکے چیکنگ ہو رہی اور موٹر سائیکلوں کو سیز کیا جا رہا ہے۔
سری نگر میں ہمارے نامہ نگار ریاض مسرور کے مطابق اس وقت بیشتر موٹر سائیکلیں پولیس تھانوں میں ضبط ہوچکی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے تاکہ احتجاجی مظاہروں کو کسی بھی صورت میں روکا جا سکے۔
پورے وادی کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز کو پوری طرح سے بند کر دیا گیا ہے اور بیشتر علاقوں میں بھیڑ جمع نہ ہونے دینے کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کا اعلان کیا گيا ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
علحیدگی پسند رہنما عام طور پر گھروں میں ںظر بند رہتے ہیں اور اس موقع پر ان کے آس پاس سکیورٹی کا گھیرا مزید تنگ کر دیا گیا ہے تاکہ عوام تک ان کی رسائی کو پوری طرح سے روکا جا سکے۔

،تصویر کا ذریعہAFP
نوجوان عسکریت پسند رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ کسی نہ کسی شکل میں ایک سال سے اب بھی جاری ہے۔ ان مظاہروں میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے طاقت کے بھرپور استعمال سے سو سے زیادہ افراد کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔
اس سال بھی حالات میں کوئی بہتری نظر نہیں آ رہی ہے۔
برہان وانی کا تعلق ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور متومل خاندان سے تھا۔ ان کے والد ایک سرکاری سکول میں استاد ہیں۔ وانی کے چھوٹے بھائی خالد جو 2013 میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہوئِے وہ پولیٹکل سائنس کے طالب علم تھے۔

،تصویر کا ذریعہAFP







