بیٹی کو اٹھا کر رکشہ چلانے والے ببلو کی بے وقت موت

ببلو اپنی بیٹی دامنی کے ساتھ

،تصویر کا ذریعہNARAYAN BARETH

،تصویر کا کیپشنببلو کی باہیں ہی دامنی کا پالنا اور آشیانہ ہوا کرتی تھیں اور باپ کا سایہ بھی سر سے اٹھ جانے سے دامنی کا کوئی نہیں رہا

بیٹی کو اپنے گلے میں لٹکا کر رکشہ کھینچنے والے ببلو کی بے وقت موت سے پانچ برس کی دامنی اب بلکل تنہا ہو گئی ہے۔

ببلو کی باہیں ہی دامنی کا پالنا اور آشیانہ ہوا کرتی تھیں اور باپ کا سایہ بھی سر سے اٹھ جانے سے دامنی کا کوئی نہیں رہا۔

دامنی کے پیدا ہوتے ہی ماں کا انتقال ہوگيا تھا۔ اس وقت پیٹ پالنے کے لیے ببلو رکشا کھینچتے تو دامنی کو بھی گلے سے لٹکتی جھولی میں ساتھ ساتھ لے کر چلتے تھے۔

ان کی یہ تصویر جب بی بی سی پر شائع ہوئی تو دنیا بھر سے لوگوں کی توجہ ان پر گئی اور مدد کے لیے ہاتھ اٹھتے چلے گئے۔ رکشہ کھینچنے کے سبب ببلو اپنی بیٹی کی پرورش اچھی طرح سے نہیں کر پا رہے تھے اس لیے دامنی گذشتہ چار سال سے ریاست راجستھان کے بھرت پور میں حکومت کے ماتحت ایک ادارے 'چائیلڈ پروٹیکشن' میں ہیں۔

ببلو اپنی بیٹی دامنی کے ساتھ

،تصویر کا ذریعہNARAYAN BARETH

،تصویر کا کیپشنپیدائش کے بعد ہی ماں کا ہسپتال میں انتقال ہوگيا تھا

دامنی اور ان کے والد کی بے بسی کی کہانی جب بی بی سی کے ذریعے پھیلی تو مدد کے لیے اتنے ہاتھ اٹھے کہ اس ننھی پری کے لیے تقریبا 18 لاکھ روپے جمع ہو گئے۔

دامنی کی دیکھ بھال کے لیے ایک کمیٹی ہے جس کے رکن ڈاکٹر بی ایم بھاردواج نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کے بعد بھی مدد کا سلسلہ رکا نہیں اور چند ماہ پہلے تک 23 لاکھ روپے آ چکے تھے۔

یہ رقم دامنی کے نام بینک میں جمع ہے تاکہ اس کا مستقبل سنوارنے میں مدد ملے۔ سہولتوں کی عدم دستیابی میں طویل زندگی گزارنے کے بعد دامنی کے والد ببلو منگل کے روز بھرت پور میں چل بسے۔

ببلو اپنی بیٹی دامنی کے ساتھ

،تصویر کا ذریعہNARAYAN BARETH

وہ خود کی طرح ہی ایک نظرانداز قسم کی کوٹھری میں مردہ پائے گئے۔ اس کے بعد ان کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ دامنی کا اب اس دنیا میں کوئی قریبی نہیں رہا۔ اس ننھی سی جان کو تو یہ بھی نہیں معلوم کہ ماں کی موت کے بعد باپ کا جو دامن اس کا پالنا بنا تھا، وہ ہمیشہ کے لیے اس دنیا کو چھوڑ کر جا چکا ہے۔

دامنی کی پیدائش 2012 میں ہوئی تھی اور ماں ہسپتال میں ہی چل بسی تھیں۔ اس کے بعد دامنی کی پرورش کا بوجھ رکشہ کھینچ کر زندگی بسر کرنے والے ببلو پر آ گیا۔ وہ جب رکشہ لے کر نکلتے تو دامنی کو بھی باںہوں کا جھولا بنا لیتے۔

ببلو اپنی بیٹی دامنی کے ساتھ

،تصویر کا ذریعہNARAYAN BARETH

اس وقت ببلو نے بی بی سی سے کہا تھا: 'اپنی بیوی کی موت کے بعد میں نے دامنی میں اس کا عکس دیکھا اور طے کیا کہ اپنی بیٹی کے لیے وہ سب کچھ کروں گا جو ایک باپ کا فرض ہوتا ہے۔'

چونکہ گھر میں کوئی اور فرد تھا ہی نہیں لہذا جب بھی ببلو رکشا لے کر نکلتے دامنی کو بھی گلے میں لٹکا کر ساتھ ساتھ رکھتے۔

اس دوران دو برس قبل وہ گھڑی بھی آئی جب ببلو کے ہی ایک دوست نے دامنی کو اغوا کر لیا۔ اس کی نظر دامنی کے نام پر جمع ہونے والی رقم پر تھی۔

لیکن پولیس نے کچھ گھنٹوں میں ہی دامنی کو اس کے چنگل سے آزاد کروا لیا۔ سرکاری کمیٹی کے رکن ڈاکٹر بھاردواج کہتے ہیں کہ ' ہم پوری کوشش کریں گے کہ دامنی کو اچھی تعلیم ملے اور وہ پڑھ لکھ کر معاشرے میں ایک مثال بنے۔‘