شمال افریقی ملک مراکش کو مغربی افریقہ کا رکن بنانے کی منظوری

مغربی افریقی علاقائی گروپ ایکوواز نے اصولی طور پر مراکش کو اپنا رکن بنانے کی درخواست منظور کر لی ہے۔

خیال رہے کہ مراکش شمال افریقی ملک ہے تاہم اسے رکنیت دی جا رہی ہے۔

بہر حال لائبیریا میں جاری ایکوواز کے رہنماؤں کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ مراکش کے باضابطہ رکن بننے سے قبل اس کی رکنیت کے نتیجے میں پڑنے والے اثرات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

مراکش کے شاہ محمد ششم اس اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں کیونکہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو کو وہاں مدعو کیا گیا ہے۔

مراکش کی درخواست جنوری میں اس کے افریقی یونین میں شامل ہونے کے بعد آئی ہے۔

سنہ 1984 میں جب علاقائی گروپ نے مغربی سہارا کی آزادی کو تسلیم کیا تھا تو مراکش نے اس گروپ کو خیرباد کہہ دیا تھا۔

مراکش مغربی سہارا کے خطے کو تاریخی طور پر اپنے ملک کا حصہ کہتا ہے اور افریقی ممالک کے رشتے کی قمیت پر یہ گذشتہ تین دہائیوں سے یورپ کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کرنے میں زیادہ مصروف رہا ہے۔

ساحل العاج یعنی آئیوری کوسٹ کے صدر الحسن واتارا نے تصدیق کی ہے کہ اصولی طور پر رکنیت فراہم کرنے پر رضا مندی ہو گئی ہے لیکن ابھی بعض تفصیلات طے کرنے باقی ہیں۔

ایکوواز کے ایک سینیئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ مراکش، تیونس اور موریتانیا کو دسمبر میں ٹوگو میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں مدعو کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ تونس یا ٹیونیشیا اس گروپ میں آبزرور کی حیثیت چاہتا ہے جبکہ موریٹانیا اس گروپ میں واپس آنا چاہتا ہے۔

ایکوواز 15 مغربی افریقی ممالک کا گروپ ہے اور ان میں سے کسی بھی ملک کی سرحد مراکش سے نہیں ملتی۔ رکن ممالک میں آزاد تجارت اور لوگوں کی آزادانہ آمدورفت کی سہولتیں ہیں۔

شاہ محمد ششم نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ ایکوواز کے سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے کیونکہ وہاں اسرائیلی وزیراعظم موجود ہوں گے۔

مراکش کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے اتورار کو مغربی افریقی ممالک کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اسرائیل افریقہ میں واپس آ رہا ہے اور افریقہ اسرائیل واپس جا رہا ہے۔

’مجھے افریقہ میں، اس کی صلاحیت اور اس کے حال و مستقبل میں یقین ہے۔ یہ ایسا بر اعظم ہے جو ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔‘

دریں اثنا اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ نتن یاہو کے لائبیریا کے قیام کے دوران ان کے محافظوں اور ٹوگو کے صدر کے محافظوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی ہے۔