چین نے نیا طیارہ بردار جہاز سمندر میں اتار دیا

،تصویر کا ذریعہReuters
چین نے ملک میں تیار کیا جانے والا پہلا طیارہ بردار بحری جہاز پانی میں اتار دیا ہے۔
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب خطے میں شمالی کوریا کے میزائل تجربات اور امریکہ کے ساتھ بیان بازی کی وجہ سے حالات کشیدہ ہیں۔
امریکہ کوریائی جزیرہ نما کے لیے جنگی بیڑے کے علاوہ ایک آبدوز بھی روانہ کر چکا ہے جس کے جواب میں شمالی کوریا کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آيا ہے جبکہ چین نے طرفین کو ضبط سے کام لینے اور پرسکون رہنے کو کہا ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ اس نئے بحری جہاز کو شمال مشرقی چین میں ڈالین کی بندرگاہ پر خشک گودی سے پانی میں اتارا گیا۔
ابھی اس جہاز کو کوئی نام نہیں دیا گیا ہے اور یہ لیاؤننگ کے بعد چین کا دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز ہے۔
اس جہاز سے قبل چینی بحریہ کے پاس صرف ایک آپریشنل طیارہ بردار بحری جہاز تھا جو یوکرین سے خریدا گیا تھا۔
اس نئے جہاز کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس میں لیاؤننگ سے زیادہ سہولیات ہیں۔
لیاؤننگ کی تعمیر 25 سال قبل ہوئی تھی جس میں روس کا تعاون شامل تھا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا نے بتایا ہے کہ اس نئے جہاز پر سنہ 2013 میں کام شروع ہوا تھا۔ اس بحری جہاز کے لانچ کے موقعے پر وہاں چینی فوج کے سنٹرل کمیشن کے نائب صدر فان چینگلونگ موجود تھے۔

،تصویر کا ذریعہReuters
شنہوا کے مطابق لانچ کے موقعے پر حکام نے جہاز کے عرشے پر شیمپین کی بوتل توڑی اور ملی نغمے لاؤڈسپیکر پر بجائے گئے جبکہ بندرگاہ پر موجود دیگر جہازوں سے ہارن بجا کر جشن کو دوبالا کیا گيا۔
چین میں بی بی سی کے نامہ نگار سٹیفن میکڈونل کا کہنا ہے کہ اس نئے جہاز پر جے 15 جنگی طیارے تعینات کیے جائیں گے تاہم عسکری مبصرین کے خیال میں یہ طیارہ بردار جہاز امریکی بحریہ کے زیرِ استعمال دس ایسے جہازوں سے ٹیکنالوجی کے معاملے میں کمتر ہے۔

،تصویر کا ذریعہReuters








