متنازع مصنوعی جزیروں پر ’چینی دفاعی اسلحے‘ کی سیٹلائٹ تصاویر

ایک تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق تازہ تصاویر سے جنوبی بحیرہ چین میں مصنوعی جزیروں پر چینی دفاعی فوج کی بڑی تعداد میں موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔

چین نے ماضی میں کہا تھا کہ اس کا خطے میں موجود ان متنازع جزیروں کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ نہیں۔

لیکن امریکی تھنک ٹینک کی جانب سے شائغ کردہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طیارہ شکن توپیں اور دفاعی میزائل نظام ان سات جزیروں پر نصب ہیں۔

جنوبی بحیرۂ چین میں کئی ممالک اپنی حدود کا دعوی کرتے ہیں۔

ایشیا میری ٹائم ٹرانسپیرنسی انیشی ایٹو نامی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ چار جزیریوں پر مسدس کی شکل کی عمارتوں کی تعمیر کئی مہینوں سے دیکھ رہا ہے۔

ادارے کا کہنا تھا کہ نئی عمارتیں پہلے سے تین جزیروں پر موجود عمارتوں کے مقابلے میں جدید ہیں لیکن اب انہیں یقین ہے کہ یہ عمارتیں فوج کے زیرِ استعمال ہیں۔

امریکی تھنک ٹینک کے مطابق کئی عمارتوں میں اینٹی ایئر کرافٹ گنز (طیارہ شکن توپیں) نصب ہیں اور ان کی سٹیلائمٹ سے لی گئی تصاویر میں ان کی توپوں کی نالوں کو صاف دیکھا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ اسلحے کی اصطلاح میں سی آئی ڈبلیو ایس کہلائی جانے والے پلیٹ فارمز ہیں جو میزائل اور جہازوں کی موجودگی کا پتا لگاتے ہیں۔

ان میں سے کئی تعمیرات زیرِ زمین کی گئی ہیں تاکہ انہیں دشمن کے حملے سے ممکنہ نقصان سے بچایا جا سکے۔

ایشیا میری ٹائم ٹرانسپیرنسی انیشی ایٹو کا کہنا ہے کہ ’ان تنصیبات سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اپنے ان مصنوعی جزیریوں کے دفاع کے لیے کتنا سنجیدہ ہے۔‘

چین نے تاحال الزامات پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا ہے۔

چین نہ صرف لگ بھگ سارے ہی جنوبی بحیرۂ چین پر ملکیت کا دعوی کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایسے جزیروں پر بھی جن پر کئی دوسرے ملک بھی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس کے بعد خطے میں کافی مایوسی پھیلی جب چین نے یہاں مصنوعی جزیرے بنائے اور ان تک رسائی کو محدود کیا۔

یہاں ویتنام، فلپائن، تائیون، ملائیشیا اور برونائی بھی ملکیت کے دعوے دار ہیں۔