انڈیا میں نوٹوں کی منسوخی کچھ لوگوں کے لیے پریشانی کا سبب بنی تو کچھ لوگوں کی کمائی کا ذریعہ

پانچ سو اور ایک ہزار کے کرنسی نوٹ بند کرنے کے انڈین حکومت کےاچانک فیصلے کے پیشِ نظر کیش پر انحصار کرنے والی معیشت میں 86 فیصد رقم بیکار ہوگئی لیکن کچھ لوگوں کے لیے یہ کمائی کا بہترین موقع ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار وکاس پانڈے نے ایک بینک کے باہر کچھ لوگوں سے ملاقات کی۔
میں جب دلی کے مضافاتی علاقے نوائیڈہ کے ایک بینک میں داخل ہو رہا تھا تو ایک نوجوان میرے نزدیک آیا اور پوچھنے لگا کہ کیا آپ اپنا پیسہ قانونی بنانا چاہتے ہیں۔
اس نوجوان کا کہنا تھا کہ یہ بہت آسان ہے اگر میں چاہوں تو اسی وقت یہ سودا ہو سکتا ہے۔
28 سالہ مکیش کمار بینک کے باہر کسی لمبی قطار میں نہیں کھڑا تھا وہ 'پیسہ تبدیل' کرنے والے ان ایجنٹوں میں سے ایک تھا جنہوں نے کیش کی کمی سے کمائی کرنے کا راستہ تلاش کر لیا ہے۔

،تصویر کا ذریعہGATTY
انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے نوٹ بند کرنے کے اس اچانک فیصلے کے بعد کئی لوگ بینک میں رقم جمع کرانے میں ہچکچا رہے ہیں کیونکہ حکومت نے یہ اعلان بھی کر دیا ہے کہ جن لوگوں کے پاس آمدنی سے زیادہ رقم ہوگی ان سے حساب مانگا جائے گا اور دوسو فیصد پینالٹی یا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
لیکن کمار جیسے لوگ اس طرح کے لوگوں کی مدد کے لیے تیار ہیں۔
حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن لوگوں کا بینک بیلنس ڈھائی لاکھ روپے سے کم ہے ان سے کوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
کمار کا کہنا تھا کہ' میں آپ کے کے پیسے اپنے اکاؤنٹ میں جمع کر سکتا ہوں اس کام کے لیے میں دس فیصد رقم خود رکھ کر چند ہفتوں میں آپکی بقیہ رقم واپس کر دونگا۔'
کمار کا کہنا ہے کہ اگر یہ کام کرنے پر لوگ انہیں 'دلال' بھی کہیں تو انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں انہیں بس کیش چاہیے۔
نوائیڈہ میں مجھےایسے بہت سے مزدور ملے جو اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی تلاش میں تھے۔
ایک مزدور سندیپ ساہو نے کہا کہ وہ کمیشن پر نوٹ تبدیل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے ہونے کو تیار ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ دن بھر پتھر پھوڑ نے کا کام کرنے سے قطار میں کھڑے ہونا بہتر ہے۔ ساہو کا کہنا ہے کہ امیر لوگ زیادہ دیر قطار میں کھڑے نہیں ہو سکتے اس لیے وہ ہمیں کمیشن دینے کے لیے تیار ہیں۔
ساہو کے مطابق وہ ان کا بیٹا اور بیوی سبھی اس کام میں لگے ہوئے ہیں اور انہوں نے کافی کمائی کر لی ہے۔
ایک اور بینک پر میری ملاقات پنکو یادو سے ہوئی ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنا بینک اکاؤنٹ کرائے پر دینے کے لیے ایک کسٹمر مِلا ہے۔' میں اپنے اکاؤنٹ میں اس کے دو لاکھ روپے جمع کراؤں گا اور اس کام کےلیے بیس فیصد لوں گا۔
اپنے بیگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے آج تک اتنی بڑی رقم نہیں دیکھی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ 'نریندر مودی کے اس فیصلے سے خوش ہیں دولت مند لوگوں کے اترے ہوئے چہرے دیکھ کر انہیں خوشی ہو رہی ہے۔'
ساہو کی اس بات پر قطار میں کھڑے لوگوں نے تالیاں بجائیں جب میں نے ان سے کہا کہ وہ جو کر رہے ہیں وہ غیر قانونی ہے اس پر ان کا جواب تھا کہ 'مجھے معلوم ہے اور مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔'
اس وقت دوپہر کے ساڑھے بارہ بجے ہیں اور قطار لمبی ہوتی جا رہی ہے کچھ لوگ لنچ باکس ساتھ لائے ہیں اور قطار میں کھڑے کھڑے ہی کھانا کھا رہے ہیں۔
قطار میں موجود پروین سنگھ ایک گارمنٹ فیکٹری میں پروڈکشن مینیجر ہیں اور اپنے اکاؤنٹ میں ڈھائی لاکھ روپے جمع کرانے آئے ہیں ان کا کہنا تھا'یہ رقم میری نہیں میرے باس کی ہے میرے باس نے ہمیشہ ہی میری مدد کی آج میں ان کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔
پروین کا کہنا ہے کہ یہ کوئی امیر اور غریب کے درمیان کی لڑائی نہیں ہے اگر موقع ملے تو کوئی بھی ٹیکس نہیں دینا چاہے گا اور حکومت کو یہی کرنا ہے کہ لوگوں کو ٹیکس دینے کے لیے تیار کرے۔







