افغانستان: قندوز میں طالبان کو 'شکست'

قندوز کے گورنر سکیورٹی اہلکار کے ساتھ
،تصویر کا کیپشنقندوز پر افغان طالبان کے تازہ حملے کے بعد جوابی کارروائی کے لیے کابل سے خصوصی فورسز کو بھیجا گیا تھا

افغانستان کے شمالی صوبے قندوز کے گورنر نے کہا ہے کہ صوبائی دارالحکومت پر طالبان کے حملے کو پسپا کر دیا گيا ہے۔

گورنر اسداللہ امرخیل نے کہا قدوز شہر میں جنگ رک گئی ہے اور وہاں بڑے پیمانے پر طالبان جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔

قندوز پر افغان طالبان کے تازہ حملے کے بعد جوابی کارروائی کے لیے کابل سے خصوصی فورسز کو بھیجا گیا تھا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے برسلز میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس سے ایک روز قبل یہ لڑائی چھڑ گئی تھی۔

گذشتہ سال ستمبر میں طالبان نے مختصر وقت کے لیے قندوز کو اپنے قبضے میں کرلیا تھا اور یہ ان کی بڑی کامیابی تھی۔

اس سے قبل افغان طالبان کی پیش قدمی کے بارے میں عینی شاہدین نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ پیر کو دن بھر شدید لڑائی جاری رہی۔

پیر کو بظاہر طالبان جنگجوؤں نے عسکری اہمیت کے حامل شہر پر قبضہ کر لیا تھا اور افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے شہر میں کئی چوکیوں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

افغان فوجی اہلکار

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنافغان حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فوسز نے کسی بھی وقت اہم مقامات کا کنٹرول نہیں گنوایا تھا

تاہم بعدازاں نیٹو فورسز اور مقامی پولیس نے بتایا کہ انھوں نے اضافی اور سپیشل فورسز کی مدد سے دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

منگل کی صبح گورنر نے کہا کہ ابھی بھی شہر کو طالبان سے پاک کرنے کا آپریشن جاری ہے اور 'لوگوں کو اپنی معمول کی زندگی شروع کر دینی چاہیے اور اپنے کام پر جانا چاہیے۔'

انھوں نے کہا کہ 'اگر کوئی طالبان کسی گھر میں چھپا ہوا ہے تو ہم اسے اجالا ہونے پر وہاں سے نکال لیں گے۔'