Thursday, 11 December, 2008, 08:19 GMT 13:19 PST
احمد رضا، عباد الحق
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پاکستان
پولیس نے کراچی اور لاہور سمیت صوبوں کے دوسرے شہروں میں جماعت الدعوہ کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔
سندھ کے صوبائی سیکریٹری داخلہ عارف احمد خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اب تک کی کارروائی کی تفصیل بتانے سے گریز کیا تاہم اس بات کی تصدیق کی کہ جماعت الدعوہ کے دفاتر سربمہر کئے جارہے ہیں۔
’میں اس کارروائی سے انکار نہیں کررہا، بلاشبہ یہ کارروائی جاری ہے اور جلد ہی مکمل کرلی جائے گی۔‘
لاہور سے نامہ نگار عباد الحق نے بتایا ہے کہ جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر نظر بندی کرنے کا احکامات جاری کردیئے گئے ہیں ۔
حافظ سعید کے داماد حافظ خالد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس بات تصدق کی ہے اور ان کے بقول پولیس نے نظربندی کے احکامات کے بارے میں زبانی طور پر ان کو آگاہ کردیا ۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کے مطابق حافظ سعید کو تین ماہ کے لیے ان کی رہائش گاہ پر بند کرنے کے احکامات جاری ہوئے ہیں۔
جماعت الدعوۃ کے ترجمان عبداللہ منتظر نے ٹیلی فون پر بی بی سی کرتے ہوئے بتایا کہ جماعت الدعوۃ کے امیر سمیت دیگررہنماؤں کی نظربندی اور تنظیم کے دفاتر کو سربمہر کرنے کے اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
درایں اثنا سٹیٹ بینک نے تمام کمرشل بینکوں کو جماعتہ الدعوۃ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے ہدایات جاری کردی ہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے ترجمان سید وسیم الدین نے تصدیق نے بتایا کہ یہ ہدایات جمعرات کی شب وفاقی حکومت کے حکم پر جاری کی گئی ہیں۔
’اقوام متحدہ نے آج جو قرارداد منظور کی تھی اس کی روشنی میں وفاقی حکومت نے ہمیں جماعت الدعوہ کے علاوہ الرشید ٹرسٹ اور الاختر ٹرسٹ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا تھا جس کے تحت اسٹیٹ بینک نے تمام کمرشل بینکوں کو یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ان تنظیموں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیں۔‘
اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک کمیٹی نے پاکستان میں کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے ’رہنما‘ حافظ سعید سمیت چار افراد کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر دیئے ہیں۔کمیٹی نے کہا ہے کہ پاکستان کی فلاحی تنظیم جماعت الدعوۃ دراصل لشکر طیبہ کا دوسرا نام ہے لہذا ان پابندیوں کا اطلاق اس پر بھی ہو گا۔
القاعدہ اور طالبان پر پابندیاں عائد کرنے والی سلامتی کونسل کی اس کمیٹی کے فیصلے کے تحت ان چار افراد کے دنیا بھر میں سفر پر پابندی لگا دی گئی ہے اور ان کے بینک اکاونٹ منجمد کر دیئے گئے ہیں۔ یہ افراد اسلحے کی خریداری بھی نہیں کر سکتے۔
سیکورٹی کونسل کے اعلان میں کہاگیا ہے کہ جن چار افراد پر پابندیاں کی منظوری دی گئی ہے ان میں حافظ سعید، زکی الرحمان لکھوی، حاجی محمد اشرف اور محمد احمد بہاذق شامل ہیں۔
جماعت الدعوۃ کے ترجمان عبد اللہ منتظر نے خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کا غیر منصفانہ ہے اور ان کی تنظیم کا القاعدہ یا طالبان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جماعت الدعوۃ کے ترجمان نے پاکستان حکومت سے کہا ہے کہ ان کی تنظیم کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے کیونکہ اس سے پاکستان کے لوگوں کو نقصان ہوگا۔
ان چار افراد کے نام جس فہرست میں شامل کیے گئے ہیں اس میں پہلے سے ہی لشکر طیبہ، الرشید ٹرسٹ، اور الاختر ٹرسٹ انٹرنیشنل جیسی
تنظیموں کے نام موجوہیں۔
|
’آپریشن انچارج‘ ![]() |
کمیٹی کے مطابق حافظ سعید کی تاریخ پیدائش پانچ جون انیس سو پچاس ہے اور ان کا پتہ سرگودھا، پنجاب بتایا گيا ہے۔
حافظ محمد سعید کی مختلف عرفیت کا ذکر کیا گیا جن میں محمد سعید، حافظ جی اور حافظ سعید بتائی گئی ہیں اور انہیں لشکر طیبہ کی کارروائیوں کا لیڈر گنوایا گيا ہے۔
زکی الرحمان لکھوی کی تاریخ پیدائش تیس دسبمر انیس سو ساٹھ اور جائے پیدائش اوکاڑہ، پاکستان بتائی گئی ہے۔ ان کی عرفیت ’چاچا جی‘ اور’ رحمان‘ ہے۔کمیٹی کے مطابق ان کا تعلق ضلع اوکاڑہ اور اسلام آباد کے نواح میں واقع قصبہ بہارہ کہو سے ہے۔ زکی الرحمان لکھوی کو لشکر طیبہ کے تمام آپریشنز کا انچارج بتایا گیا ہے-
کمیٹی کی رپورٹ میں حاجی محمد اشرف کو لشکر طیبہ کے مالی امور کا انچارج گنوایا گيا ہے۔
سلامتی کونسل کی القاعدہ اور طالبان پر پابندیوں کی کمیٹی کے فہرست میں جس چوتھے نام کا اضافہ کیا گیا ہے وہ ایک سعودی باشندے
محمد احمد بہاذق کا ہے جنہیں سعودی عرب میں لشکر طیبہ کا رہنما بتایاگيا ہے-
محمد احمد بہاذق کےلیے سلامتی کونسل کو مہیا کی گئی معلومات کے مطابق کہاگيا ہے کہ وہ سعودی عرب کے باشندے ہیں-
سلامتی کونسل کی القاعدہ اور طالبان پر پابندیوں کی کمیٹی کی طرف سے منظور کیے گۓ اضافی ان چار ناموں کے علاوہ لشکر طیبہ، الرشید
ٹرسٹ اور الاختر ٹرسٹ انٹرنیشنل شامل ہیں-