BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Friday, 01 June, 2007, 00:13 GMT 05:13 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
دیر: ’جبری جہاد‘ مخالفت پر دھمکیاں
 

 
 
تحریک نفاذ شریعہ کے حامی
تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کی ترغیب پر ہزاروں لوگ افغانستان گئے
صوبہ سرحد کے شمالی ضلع دیر میں یونین کونسل کے ایک ناظم کو سکول کے کم عمر طالب علموں کو زبردستی جہاد پر لے جانے کی مخالفت اور اس معاملے کو اسمبلی میں اٹھانے پر نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں ملی ہیں۔

یونین کونسل گانڑے دیر بالا کے ناظم اور ضلعی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہاشم حسین نے جمعرات کو بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز اسمبلی کے اجلاس میں دیر کے دو طالب علموں کو جہادی تنظیموں کی طرف سے اغواء کرکے زبردستی جہاد پر لے جانے کے معاملے کو اٹھانے پر ایوان میں کافی گرماگرم بحث ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو اٹھانے کے بعد سے انہیں مسلسل نامعلوم ٹیلی فون موصول ہو رہے ہیں جن میں انہیں خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

یادرہے کہ تقریباً تین ہفتے قبل دیر بالہ سے سکول کے دو طالب علموں کو جن کے نام طلحہ اور فیضیان بتائے جاتے ہیں مبینہ طورپر جہادی تنظیموں کی طرف سے جہاد پر لے جانے کی غرض سے اغواء کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں بچوں کے والدین نے علاقے کی مقامی تنظیموں کی مدد سے دونوں کو پشاور میں کسی نامعلوم مقام سے بازیاب کرالیا تھا۔

ان بچوں کے والدین سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کردیا۔

مقامی لوگوں کے مطابق بازیاب ہونے والے ایک بچے کے والدین نے اسے دیر سے دور کسی نامعلوم مقام پر رشتہ داروں کے ہاں بھیج دیاہے۔

ہاشم حسین نے بتایا کہ کہ اس سلسلے میں انہیں ایک نامعلوم خط بھی ملا ہے جس میں انہیں دھمکی دی گئی ہے کہ وہ اس معاملے سے پیچھے ہٹ جائیں بصورت دیگر خطرناک نتائج کےلئے تیار رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بازیاب ہونے والے بچوں کے والدین نے بھی ان سے رابطہ کیا اور کہا ہے کہ اس معاملے پر مزید بات نہ کیا جائے کیونکہ انہیں بھی اسلام آباد اور دیگر علاقوں سے نامعلوم دھمکی آمیزٹیلی فون موصول ہو رہے ہیں۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ دھمکی دینے والے کون لوگ ہوسکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ جہادی تنظیموں کے لوگ ہیں یا خفیہ اداراوں کے اہلکار۔

دو ہزار ایک میں امریکہ کی جانب سے افغانستان پر حملے کے بعد دیر کے دو اضلاع دیر بالا اور دیر پائیں کے مخـتلف علاقوں سے دس ہزار کے قریب لوگ رضاکارانہ طورپر کالعدم تنظیم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے ہمراہ ’جہاد‘ کےلئے افغانستان گئے تھے جن بڑی تعداد ہلاک ہوگئ تھی۔ ان ’جہادیوں‘ میں سینکڑوں بعد میں پاکستان واپس بھی آگئے تھے۔ جبکہ کئی کو شمالی اتحاد کے کمانڈروں نے بھاری رقوم لیکر رہا کیا جبکہ بہت سے اب بھی لاپتہ ہیں۔

 
 
باجوڑ ایجنسیپمفلٹ سے دھمکی
باجوڑ میں داڑھی اور شیو پر دھمکیاں
 
 
بے جوڑ کہانی
باجوڑ کی حکومتی کہانی میں جھول نمایاں ہیں
 
 
اسی بارے میں
کالعدم تنظیم پھر سے متحرک
14 October, 2003 | پاکستان
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد