|
دیر: ’جبری جہاد‘ مخالفت پر دھمکیاں | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
صوبہ سرحد کے شمالی ضلع دیر میں یونین کونسل کے ایک ناظم کو سکول کے کم عمر طالب علموں کو زبردستی جہاد پر لے جانے کی مخالفت اور اس معاملے کو اسمبلی میں اٹھانے پر نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں ملی ہیں۔ یونین کونسل گانڑے دیر بالا کے ناظم اور ضلعی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہاشم حسین نے جمعرات کو بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز اسمبلی کے اجلاس میں دیر کے دو طالب علموں کو جہادی تنظیموں کی طرف سے اغواء کرکے زبردستی جہاد پر لے جانے کے معاملے کو اٹھانے پر ایوان میں کافی گرماگرم بحث ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو اٹھانے کے بعد سے انہیں مسلسل نامعلوم ٹیلی فون موصول ہو رہے ہیں جن میں انہیں خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ یادرہے کہ تقریباً تین ہفتے قبل دیر بالہ سے سکول کے دو طالب علموں کو جن کے نام طلحہ اور فیضیان بتائے جاتے ہیں مبینہ طورپر جہادی تنظیموں کی طرف سے جہاد پر لے جانے کی غرض سے اغواء کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں بچوں کے والدین نے علاقے کی مقامی تنظیموں کی مدد سے دونوں کو پشاور میں کسی نامعلوم مقام سے بازیاب کرالیا تھا۔ ان بچوں کے والدین سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کردیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق بازیاب ہونے والے ایک بچے کے والدین نے اسے دیر سے دور کسی نامعلوم مقام پر رشتہ داروں کے ہاں بھیج دیاہے۔ ہاشم حسین نے بتایا کہ کہ اس سلسلے میں انہیں ایک نامعلوم خط بھی ملا ہے جس میں انہیں دھمکی دی گئی ہے کہ وہ اس معاملے سے پیچھے ہٹ جائیں بصورت دیگر خطرناک نتائج کےلئے تیار رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بازیاب ہونے والے بچوں کے والدین نے بھی ان سے رابطہ کیا اور کہا ہے کہ اس معاملے پر مزید بات نہ کیا جائے کیونکہ انہیں بھی اسلام آباد اور دیگر علاقوں سے نامعلوم دھمکی آمیزٹیلی فون موصول ہو رہے ہیں۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ دھمکی دینے والے کون لوگ ہوسکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ جہادی تنظیموں کے لوگ ہیں یا خفیہ اداراوں کے اہلکار۔ دو ہزار ایک میں امریکہ کی جانب سے افغانستان پر حملے کے بعد دیر کے دو اضلاع دیر بالا اور دیر پائیں کے مخـتلف علاقوں سے دس ہزار کے قریب لوگ رضاکارانہ طورپر کالعدم تنظیم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے ہمراہ ’جہاد‘ کےلئے افغانستان گئے تھے جن بڑی تعداد ہلاک ہوگئ تھی۔ ان ’جہادیوں‘ میں سینکڑوں بعد میں پاکستان واپس بھی آگئے تھے۔ جبکہ کئی کو شمالی اتحاد کے کمانڈروں نے بھاری رقوم لیکر رہا کیا جبکہ بہت سے اب بھی لاپتہ ہیں۔ |
اسی بارے میں ہنگو: ضلعی ناظم پر قاتلانہ حملہ30 May, 2007 | پاکستان ’لال مسجد پر حملہ ہوا تو ردعمل وزیرستان سے‘27 May, 2007 | پاکستان سوات: ’تبلیغی ریڈیو چلتا رہے‘22 May, 2007 | پاکستان ’خیبرٹی وی کیمرہ مین کا اغوا‘03 March, 2007 | پاکستان حکومت کو مطلوب مولوی فقیر کون؟01 November, 2006 | پاکستان کالعدم تنظیم پھر سے متحرک14 October, 2003 | پاکستان | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||