BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت:
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
ڈکٹیشن نہیں لیں گے: دفترِ خارجہ
 

 
 
امریکہ کے نائب صدر ڈک چینی
ڈِک چینی کے دورے کا پہلے اعلان نہیں کیا گیا تھا
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے قبائلی علاقوں میں فوجی کارروائی کے بارے میں کسی سے’ڈکٹیشن‘ نہیں لے گا۔

یہ بات انہوں نے امریکی نائب صدر ڈک چینی اور برطانوی وزیر خارجہ مارگریٹ بیکٹ کی صدر جنرل پرویزمشرف سے ملاقات کے بعد ہفتیوار بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔

امریکہ اور برطانوی نمائندوں نے پاکستانی حکام سے افغانستان میں طالبان شدت پسندوں کے خاتمے کے لیے مزید تعاون سمیت دیگر اہم موضوعات پر بات کی۔

دفتر خارجہ کی ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا امریکی نائب صدر نے قبائلی علاقوں میں فوجی کارروائی کے لیے کوئی ٹھوس پیغام دیا تو انہوں نے کہا کہ ’نہیں‘ ۔

نائب صدر ڈک چینی صدر جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ملاقات کے لیے اسلام آباد میں رُکے اور ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان اور انسداد دہشت گردی کے خلاف تعاون پر بات کی۔

ایک اور سوال پر تسنیم اسلم نے کہا کہ برف پگھلنے کے بعد موسمِ بہار میں طالبان کے حملوں کے بارے میں پاکستان کو کوئی معلومات نہیں۔ ان کے مطابق یہ معلومات نیٹو اور امریکہ کی ہے۔

ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا پاکستان قبائلی علاقوں میں فوجی کارروائی کے بارے میں وائٹ ہاؤس کا دباؤ قبول کرے گا تو انہوں نے کہا کہ ’ہم کسی بھی ذریعے یا طرف سے ڈکٹیشن قبول نہیں کریں گے، ہمارے پاس قبائلی علاقوں کے متعلق جامع طریقہ کار ہے جس میں فوجی کارروائی جب اور جہاں ضرورت پڑے، سیاسی اور اقتضادی پالیسی اور علاقے کی ترقی کے متعلق بھی حکمت عملی ہے۔‘

امریکی نائب صدر اور برطانوی وزیر خارجہ نے پیر کو صدر جنرل پرویز مشرف سے ملاقات کی اور افغانستان میں طالبان شدت پسندوں کے خاتمے پر تفصیلی بات چیت کی۔

امریکی نائب صدر ڈک چینی جو گزشتہ رات عُمان میں تھے پیر کی صبح افغانستان جاتے ہوئے چار گھنٹے کے لیے اسلام آباد میں رُکے اور صدر جنرل پرویزمشرف سے ملاقات کی۔ اس بارے میں دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ باوجود اس کے کہ امریکی نائب صدر کا دورہ غیر اعلانیہ تھا لیکن ’سرپرائیز وزٹ، نہیں تھا۔

برطانوی وزیر خارجہ مارگریٹ بیکٹ نے صدر جنرل پرویز مشرف اور اپنے میزبان ہم منصب خورشید محمود قصوری سے ملاقات کی۔ برطانوی وزیر خارجہ نے بعد میں جناب قصوری کے ہمراہ مشترکہ نیوز بریفنگ میں کہا کہ برطانیہ افغانستان کی سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے پاکستان سے تعاون چاہتا ہے تاکہ طالبان شدت پسندوں کے حملے روکے جاسکے۔

برطانوی وزیر نے بتایا کہ صدر جنرل پرویز مشرف سے ملاقات میں انہوں نے برطانیہ کی جانب سے افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کے فیصلے کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ واضح رہے کہ افغانستان میں برطانیہ کے پانچ ہزار دو سو فوجی تعینات ہیں اور انہوں نے ایک ہزار مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

’طالبان کے خلاف اور سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے میں پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو تسلیم کرتی ہوں اور اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم نے تعاون وسیع کرنے اور پہلے سے کیے گئے اقدامات کو مستحکم کرنے کے لیے مزید ممکنہ اقدامات تلاش کرنے پر بات کی ہے۔‘

اس موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ ’ہم نے اتفاق کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی جنگ کے لیے طویل المدت حکمت عملی اور مربوط تعاون کی ضرورت ہے اور ہم نے طے کیا ہے کہ اس بارے میں تعاون جاری رکھیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ برطانوی وزیر کو پاکستان اور بھارت کی بات چیت میں پیش رفت سے مطلع کیا اور ان سے مشرق وسطیٰ اور دیگر اہم دو طرفہ علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔

انہوں نے افغانستان میں شدت پسندوں کو روکنے کے بارے میں کہا کہ ’پاکستان نے بہت کچھ کیا ہے، سارے اہم القاعدہ کے کارکن پاکستان نے گرفتار کیے، ایک ہزار چیک پوسٹ قائم کیے اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کی جان کی قربانی دی ہے۔‘

انہوں نے افغانستان اور وہاں موجود امریکہ اور ان کی اتحادی افواج کا نام لیے بنا کہا کہ انہوں نے کیا کیا ہے؟

’ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ افغانستان میں شدت پسندی روکنا سب کی ذمہ داری ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اگر کچھ بھی ہو تو اس کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کی جائے۔‘

 
 
اسی بارے میں
’دہشت گردی سےنمٹا جائےگا‘
18 January, 2007 | پاکستان
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد