Friday, 14 April, 2006, 10:22 GMT 15:22 PST
عزیزاللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ
بلوچستان میں زمینداروں نے بجلی کی لوڈ شیڈ نگ کے خلاف احتجاج کے دوران صوبے کی کئی شاہراہیں بلاک کر دی ہیں اور ریل گاڑیاں روک دی ہیں۔
دوسری طرف بجلی کے محکمے کے ترجمان نے کہا ہے کہ کھمبوں کی مرمت کا کام جاری ہے لیکن حملوں اور دیگر خطرات کی وجہ سے اس میں تاخیر ہو رہی ہے۔
جمعہ کے روز کوئٹہ کی مختلف شاہراہوں پر بڑی تعداد میں صوبے کے تمام اضلاع سے آئے ہوئے زمیندار موجود ہیں۔ ان زمینداروں نے کوئٹہ تفتان شاہراہ، کوئٹہ کراچی شاہراہ، کوئٹہ سکھر شاہراہ، کوئٹہ چمن اور کوئٹہ ژوب روڈ مختلف مقامات پر بطور احتجاج بلاک کر رکھا ہے۔
سینیئر سٹیشن ماسٹر رانا مجید نے کہا ہے کہ کوئٹہ آنے والی ریل گاڑیاں جعفر ایکسپریس، بولان میل اور بلوچستان ایکسپریس کو کولپور میں روک دیا گیا ہے جبکہ جانے والی ریل گاڑیاں کوئٹہ ایکسپریس اور چلتن ایکسپریس کو یہیں کوئٹہ میں ہی روکا گیا ہے۔
بلوچستان میں کوئی ڈیڑھ ماہ سے بجلی کی بندش کی وجہ سے پانی کی قلت پائی جاتی ہے جس وجہ سے فصلیں اور باغات تباہ ہو رہے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بجلی کے کھمبوں پر حملوں کی وجہ سے بجلی کی ترسیل بری طرح متاثر ہو ئی ہے۔
بجلی کے محکمہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تخریب کاری کی وجہ سے کھمبے اڑا دیے گئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق یہ کھمبے پہاڑوں میں واقع ہیں جہاں مرمت کے لیے جانا خطرات سے خالی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان خطرات کی وجہ سے رات کی شفٹ پر کام نہیں ہو رہا اور مرمت کا کام صرف دن کے وقت ہوتا ہے ۔
زمینداروں نے کہا ہے یہ دن سیب کے درختوں پر سپرے کیے جانے کے دن ہیں لیکن اس کے لیے پانی ضروری ہے۔ ان کے بقول اگر ان دس دنوں میں پانی نہ دیا گیا تو باغات تباہ ہوجائیں گے اوران کی بارہ سال کی محنت پر پانی پھر جائے گا۔
بلوچستان میں سالانہ پانچ ملین ٹن سیب پیدا ہوتا تھا لیکن سات سال کی خشک سالی کی وجہ سے یہ پیداوار کم ہو کر تین ملین ٹن پر پہنچ گئی ہے۔ اگرچہ صوبے میں بارشیں ہو رہی ہیں لیکن بجلی کی بندش کی وجہ سے ٹیوب ویل بند ہیں۔
اسی طرح صوبے کے گرم علاقوں میں گندم، پیاز، زیرہ اور سبزیوں کی فصلیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔